وزیراعظم کو ایوان میں آ کر اس معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ خورشید شاہ
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رکن قومی اسمبلی سیّد خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نبی کریم کی شان میں کوئی بھی مسلمان گستاخی برداشت نہیں کر سکتا‘ موجودہ حالات میں ہمیں حکمت سے کام لینا چاہیے‘ ہم اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں‘ اپوزیشن موجودہ صورتحال میں منفی سیاست نہیں کرے گی‘ وزیراعظم کو ایوان میں آکر اس معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر سیّد خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں حالات معمول کے مطابق نہیں ہیں، ہم سب کو اس کی فکر ہونی چاہیے‘ یہ حالات اہم ہیں، ان کے بارے میں سوچنا چاہیے‘ یہ مسئلہ ہم سب کا ہے اور سب کو مل بیٹھ کر یہ سوچنا چاہیے کہ ریاست کے ساتھ یہ کیا ہورہا ہے۔ وزیراعظم جو وزیر داخلہ بھی ہیں یہاں آکر بتاتے کہ کیا صورتحال ہے، ریڈ زون سے باہر سے یہاں پارلیمنٹ آنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے، دیگر شہروں کے راستے بند ہیں‘ وزیراعظم ماضی میں ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے کہ میرا دل کرتا ہے میں ان کے ساتھ جاکر بیٹھ جاﺅں، سیاست کرنے کےلئے ایسا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے بارے میں جو کہا گیا وہ نہیں دہراﺅں گا، اخبارات میں یہ نہیں چھاپا گیا یہ بالغ نظری تھی تاہم وزیراعظم نے ٹی وی پر الفاظ کہہ دیئے، ان حالات میں حکمت سے کام لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کون سا مسلمان ہے جو نبی کریم کی شان میں گستاخی برداشت کرسکتا ہے، مسلمان نبی کریم کی ناموس پر کٹ مرنے کو تیار ہیں، اس نام پر دنیا اور مسلمان متحد ہیں۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر جارحانہ تھی، اس سے امن نہیں ہوسکتا، کوئی جماعت یہ نہیں چاہے گی کہ ملک کے حالات بگڑیں، آصف زرداری نے کل یہی پیغام دیا کہ ملک کو مل کر چلانا ہے‘ وزیراعظم ایوان میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات یہ ہیں کہ بچے سکول نہیں جاسکتے‘ گھروں میں لوگ محصور ہیں‘ اپوزیشن کا کردار منفی نہیں ہے، ہمیں ووٹ بنک کی سیاست نہیں کرنی‘ اگر ادارے اپنا کام صحیح نہیں کرسکے تو ملک میں انارکی پھیلے گی، ہم نواز شریف کو کہتے تھے کہ اس ایوان میں آئیں یہی عمران خان کو بھی کہتے ہیں، جو ملکی حالات ہیں اس پر حکومت تحمل سے ایوان کی بات سنے، ہم حکومت سے لڑائی نہیں کرنا چاہتے، جو کچھ ملک میں ہورہا ہے اس پر مل بیٹھ کر بات کریں، یہ کوئی مباحثہ نہیں ہے، اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جائے، یہ پورے ملک اور ریاست کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پرتشدد حالات سے نکلنا چاہیے، ہمیں اپنے اداروں کا تحفظ کرنا چاہیے، اپوزیشن ریاست اور اداروں کا تحفظ کرتی ہے، ہم اپنے اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم پرامن پاکستان چاہتے ہیں۔ یہاں سے یکجہتی کا پیغام جانا چاہیے۔