اپوزیشن کی مخالفت اور ہنگامہ آرائی کے باوجود سندھ اسمبلی میں پیپلز لوکل باڈیز آرڈیننس دوہزار بارہ کثرت رائے سے منظور۔
سپیکرنثاراحمد کھوڑوکی زیرصدارت سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان سیاہ پٹیاں باندھ کرشریک ہوئے۔ اجلاس میں وزیر قانون ایاز سومرو نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس دوہزار بارہ پیش کیا جس پر ایوان مچھلی بازار بن گیا۔ مسلم لیگ فنکشنل، قاف لیگ، نیشنل پیپلزپارٹی اور اے این پی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن نے آرڈیننس کی کاپیاں پھاڑ دیں اور شدید نعرے بازی کی۔ ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کے باوجود ووٹنگ کا عمل جاری رہا اورایوان نے پیپلزلوکل بارڈیز آرڈیننس کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بل کے حق میں ایک سو انچاس اور مخالفت میںپندرہ ووٹ ڈالے گئے۔ اس سے قبل اپوزیشن نشستیں الاٹ نہ ہونے پر اپوزیشن جماعتوں نے سپیکر کے ڈائس کے سامنے دھرنا دیا۔ اس موقع پررکن اسمبلی جام مدد علی نے کہا کہ دس روز قبل استعفے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو بھجوادیے تھے انہیں چاہیے تھا کہ استعفے گورنرسندھ کوبھجوائیں۔ انہوں نے کہا کہ استعفوں کی کاپی گورنر کو بھجوادی ہے اب وہ قبول نہیں کرتے توہم کیا کریں۔ اس پر پیر مظہر الحق نے کہا کہ استعفوں کی کاپی گورنر کوبھجوادی گئی ہے، ایوان میں شور شرابا ہوتا رہا جبکہ اسپیکر ارکان کو چپ کرانے کی کوشش کرتے رہے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پربلدیاتی آرڈیننس کیخلاف ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر سکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی ۔