سرکار عوام کے حقوق ادا نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے: جسٹس جواد ایس خواجہ
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے قانون کی کتابوں کی درست اشاعت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چاروں صوبوں نے عدالت کو بتایا کہ کتابوں کی درست اشاعت کے لیے مانیٹرنگ سسٹم بنا دیا ہے، وفاق کی جانب سے مانیٹرنگ سسٹم کے لیے ماہر مقرر نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ ہم نے پچیس فروری کو حکم جاری کیا تھا لیکن ابھی تک ہمارے حکم پر عمل نہیں کیا گیا۔ ہر کوئی اپنے کام کرنے میں مصروف ہے لیکن عوام کو یہ نہیں بتایا جاتا کہ ان کے حقوق کیا ہیں۔ عوام کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے۔ ہمیں صرف کاغذی کارروائی کر کے دکھایا جا رہا ہے۔ اب کاغذی کارروائی نہیں چلے گی۔ حکومت اپنی مرضی کا آرڈیننس چوبیس گھنٹے میں منظور کرا لیتی ہے، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ کے بجائے آرڈیننس کا سہارا لیا جاتا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگلی سماعت پر بتایا جائے کہ عدالتی حکم پر کون عمل درآمد نہیں کر رہا اور ذمہ داروں کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت آٹھ اپریل تک ملتوی کر دی۔۔