سپریم کورٹ کا کالاباغ ڈیم پر ریفرنڈم کرانے کیلئے درخواست پر وفاق کونوٹس،حکومت سے 15روز میں جواب طلب
عدالت عظمی نے کالاباغ ڈیم کے بارے میں ریفرنڈم کرانے کیلئے دائر درخواست پر وفاق کونوٹس جاری کرتے ہوئے حکومت سے 15روز میں جواب طلب کرلیا ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے قرار دیا کہ بتایا جائے حکومت نے مشترکہ مفاد کونسل (سی سی آئی)کے فیصلے کی آگاہی مہم کے لیے کیا اقدامات کیے ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے ریفرنڈم کرانے کے حکم بارے وطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفراللہ خان کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کی ۔ درخواست گزار کا کہنا تھاکہ 2025میں پانی کالیول ختم ہوجائے گا ،ملک میں پانی کی قلت پیدا ہورہی ہے ، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ملک میں ڈیمز بننے چاہئیں، لیکن کالاناغ ڈیم کے معاملے پر صوبوں میں اتفاق نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کالا باغ ڈیم سے متعلق عوام کوآگاہی کافیصلہ دیا لیکن مشترکی مفادات کونسل کے فیصلے پر عمل نہیں ہوا، سابق چییرمین واپڈا نے کالا باغ ڈیم پرآگاہی شروع کی تواس چئیرمین واپڈا کو نکال دیاگیا ، اس دوران چیف جسٹس نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں حکومت نے فیصلہ کرناہے اور حکومت نے پانی کی فراہمی کودیکھناہے ۔درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا کہ اگر نام کامسئلہ ہے تو کالاباغ کی جگہ بینظر بھٹو ڈیم رکھ لیں ۔یہ ڈیم پاکستان کا مستقبل ہے ۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ مسئلہ نام کا نہیں مسئلہ گہرا ہے ۔بعد ازاں عدالت نے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزیدسماعت 15دنوں کے لیے ملتوی کردی۔