سعودی عرب میں دو بڑی کنسٹرکشن کمپنیوں میں ملازم آٹھ ہزار سے زائد پاکستانیوں کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں

Aug 02, 2016 | 18:28

سعودی عرب میں حصول روزگار کے لیے جانے والے پاکستانی مشکلات سے دوچار ہیں۔۔ سعد کنسٹرکشن اور سعودی اوجر کمپنی میں ملازم آٹھ ہزار سے زائد پاکستانیوں کو آٹھ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی،،ان دونوں کمپنیوں کا دائرہ مکہ مکرمہ، ریاض، جدہ اور دمام میں ہے، ان کمپنیوں میں ملازم افراد کو کھانے کی فراہمی اور میڈیکل کی سہولت بھی بند کر دی گئی جس کے باعث ان کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔۔ کمپنی مالکان کا موقف ہے کہ انہیں حکومت کی جانب سے ادائیگی نہیں کی جا رہی ، جس کے باعث انہیں ڈیفالٹ کی صورتحال کا سامنا ہے، اسی وجہ سے وہ ملازمین کو کوئی سہولت دینے سے قاصر ہیں۔۔ دوسری طرف ہزاروں ملازمین میں سینکڑوں ایسے ہیں جن کے پاسپورٹ اور اقامہ زائد المعیاد ہو گئے ہیں اور انہیں کسی بھی وقت غیر قانونی قرار دے کر ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔۔ سعودی عرب میں اس سے پہلے سب سے بڑی کنسٹرکشن کمپنی بن لادن کا تنازع سامنے آیا تھا جس کی زد میں آکر لاکھوں لوگ بیروزگار ہوئے تاہم اب اس کمپنی کے معاملات بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہیں۔۔ پاکستانیوں نے حکومت پاکستان اور سعودی حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں تاکہ انہیں بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول ممکن ہو سکے۔


وقت نیوز کی خبر پر وزیراعظم نے سعودی عرب میں بے روزگار پاکستانیوں کی مشکلات کا نوٹس لے لیا، نواز شریف نے ریاض میں پاکستانی سفارتخانے کو بھرپور معاونت کی ہدایات جاری کردیں ، مسائل سے دوچار کارکنوں کیلئے خصوصی سہولیاتی مرکز قائم کردیا گیا


وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کو ہدایت کی ہے کہ مسائل کا شکار بے روزگار کارکنوں کی ہر ممکن مدد کی جائے اور اس کیلئے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں،،وزیراعظم کی ہدایت پر سفارتخانے نے پاکستانی افرادی قوت کو اپنے واجبات اور تنخواہوں کے کلیمز مرتب کرنے میں سہولت دی ہے۔ دفتر خارجہ نے وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستانی مشن نے ملازمین کو خوراک کی فراہمی، طبی معاونت ، تنخواہوں اور واجبات کے جلد از جلد تصفیہ کیلئے انتظامات کئے ہیں،،، وقت نیوز نے پچیس جولائی کو سعودی عرب میں پاکستانی کارکنوں کو درپیش مسائل کی خبر نشر کی تھی لیکن بے روزگار پاکستانی کارکنوں کا مسئلہ تاحال جوں کا توں ہے اور وہ کھانا کھانے کیلئے اپنا خون بیچنے پر مجبور ہیں،، ذرائع کے مطابق کسی سعودی کمپنی کی طرف سے انہیں کھانا نہیں دیا جارہا اور اس سے متعلق دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹا ہ

مزیدخبریں