افغانستان میں کئی برسوں سے کام کرنے والی ایک غیرملکی امدادی تنظیم نے کام بند کردیا، دوسری طرف نیٹو نے انخلا کے بعد زیادہ خونریزی کے خطرے کے باوجود بھی افغان فورسز پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
افغانستان میں دہشت گردی کی بڑھتی کارروائیوں کے بعد کئی برسوں سے کام کرنے والی ایک غیر ملکی امدادی تنظیم پارٹنر شپ ان اکیڈمک اینڈ ڈویلپمنٹ نے کام بند کردیا ہے، چند روز قبل طالبان کے حملے میں جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے تنظیم کے چھیالیس سالہ ڈائریکٹر ویرنر گروئنے والڈ اور ان کے دو جوان بیٹے مارے گئے تھے۔ دوسری جانب مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس سٹولٹن برگ نے خونریزی کے خطرے کے باوجود بھی افغان فورسز پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طویل ترین جنگی مشن کے اختتام پر افغانستان کو اگلے سال پہلے سے کہیں زیادہ پرتشدد واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا،،، تاہم افغان سکیورٹی فورسز اس خونریزی پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ سٹولٹن برگ کے بقول افغانستان میں طالبان عسکریت پسند ابھی بھی بڑے دہشت گردانہ حملے کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں لیکن وہ کسی نئے علاقے پر قبضہ کر کے اسے اپنے کنٹرول میں رکھنے کے قابل نہیں ہیں۔