پنجاب حکومت نے ڈاکٹروں کی تجویز پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو اسپتال میں داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ داخلہ کےنوازشریف کوسروسزہسپتال منتقل کرنےکےاحکامات جاری.سابق وزیراعظم نوازشریف کی صحت کی بگڑتی صورتحال
سابق وزیراعظم نواز شریف کے لیے وی آئی پی کمرہ بھی تیار. وی آئی پی روم میں کمفرٹیبل بیڈ،فریج،ٹی وی سمیت تمام ترسہولتیں مکمل کرلی گئیں. چندروزقبل سینئر ڈاکٹرز پرمشتمل میڈیکل بورڈنےجیل میں نوازشریف کامعائنہ کیاتھا پنجاب حکومت کاڈاکٹرزکی تجویزپرنوازشریف کوہفتےکےروز سمز میں داخل کرنےکا فیصلہ،ذر ائعڈاکٹرز کی جانب سے نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کی تجویز
نوازشریف کو آج کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال منتقل کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس میں سنائی گئی 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا چند روز قبل جیل میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے طبی معائنہ کیا تھا جس میں امراض قلب کے ماہرین بھی شامل تھے۔ ’ڈاکٹرز نے بتایا کہ آپ کا دل بڑھ گیا، میں تو ویسے بھی کھلے دل کا ہوں‘: نوازشریف دوسری جانب مختلف میڈیکل ٹیسٹ کے لیے جناح اسپتال بھی نمونے بھجوائے گئے تھے جبکہ دل کے ٹیسٹ کے لیے سابق وزیراعظم کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) منتقل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ بعدازاں پی آئی سی میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا گیا، جہاں ان کے خون کے نمونے لینے کے ساتھ ساتھ دل کے 3 ٹیسٹ (ای سی جی، ایکو اور تھیلیم ٹیسٹ) کیے گئے۔ نوازشریف کے دل کا سائز معمول سے بڑا اور پٹھے موٹے ہوگئے: معالجین ایکو کی رپورٹ میں نواز شریف کے دل کا سائز معمول سے بڑا پایا گیا جب کہ دل کے پٹھوں کے موٹے ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی تھی۔ جس پر سینئر ڈاکٹرز کی جانب سے سابق وزیراعظم کو اسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ اس حوالے سے نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ میڈیا رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ ان کے والد کی بیماری بڑھ رہی ہے اور ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔ 'نواز شریف کی رپورٹس چھپانا اور لواحقین کے حوالے نہ کرنا سوالیہ نشان' دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ تین مرتبہ منتخب ہونے والے عوامی وزیراعظم نواز شریف سے کیا جانے والا برتاؤ وفاقی اور پنجاب حکومت کی اخلاقی پستی کی عکاسی ہے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس چھپانا اور لواحقین کے حوالے نہ کرنا لمحہ فکریہ اور سوالیہ نشان ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اور نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس فی الفور اہلخانہ کو دی جائیں۔