وفاقی کابینہ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی ، بل کا مسودہ منظوری کے لئے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا جائے گا
وفاقی کابینہ نے آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کے مسودے کی منظوری دے دی۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا۔جس میں کابینہ اراکین کے علاوہ اہم شخصیات نے شرکت کی۔ کابینہ نے آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کے مسودے کی منظوری دیتے ہوئے آرمی چیف سمیت تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کے طریقہ کار کی منظوری دے دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کابینہ اجلاس میں سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں تین سالہ توسیع کی تجویز دی گئی ہے۔ تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی ریٹائرمنٹ کی حد عمر 64 سال ہوگی۔ مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کسی بھی سروس چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی ایڈوائس کر سکتے ہیں۔وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دیں۔ مجوزہ بل میں آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 172 جبکہ رولز 155 میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ بل کا مسودہ منظوری کے لئے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔کابینہ اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈینینس کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اتحادی جماعتوں کے تحفظات پر وزیراعظم نے کہا کہ نیب ترمیمی بل میں اپوزیشن کی تجاویز پر بھی غور کیا جائے گا۔اس حوالے سے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں عامر ڈوگر، علی محمد خان اور اعظم سواتی پر مشتمل حکومتی کمیٹی اپوزیشن سے مذاکرات کرے گی۔ واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے نیب قوانین میں ترامیم تجویز کی ہیں۔ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کے اختیارات کم کر کے ادارے کو مضبوط بنایا جائے آرمی ایکٹ میں ترمیم سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کی گئی ہے جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اورتوسیع کاطریقہ کاروضع کیاگیا ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔