اعتکاف کی سعادت اور رضاالہی کے متشنی لاکھوں فرزندان اسلام ملک بھر کی مختلف مساجد میں اعتکاف بیٹھے ہیں
اعتکاف، قلب و روح، مزاج و انداز، اور فکر و عمل کو للہیت کے رنگ میں رنگنے اور ربانیت کے سانچہ میں ڈھالنے کیلئے اکسیر کا حکم رکھتا ہے۔ اس طرح شب قدر کی جستجو کا کام بھی آسان ہوجاتا ہے۔ اعتکاف ہر شخص کیلئے تو ممکن نہیں، لیکن اس کی اہمیت اس سے ظاہر ہے کہ اس کو فرض کفایہ قرار دیا گیا ہے۔ نبی کریم نے ہمیشہ اعتکاف کیا ہےاعتکاف کی اصل روح یہ ہے کہ آپ کچھ مدت کیلئے دنیا کے ہر کام، مشغلہ، اور دلچسپی سے کٹ کے اپنے آپ کو صرف اللہ کیلئے وقف کریں۔ اہل و عیال اور گھر بار چھوڑ کے اس کے گھر میں گوشہ گیر ہوجائیں، اور سارا وقت اس کی یاد میں بسر کریں رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں دس دن کا اعتکاف کرنا سرکار دوعالم کی سنت مبارکہ ہے آپ اعتکاف کا خو ب اہتمام فرماتے تھے اور یہ معمول تھا کہ سرکار دوعالم ہر سال رمضان کے آخری عشرہ یعنی دس دنوں میں اعتکاف فرمایا کرتے۔ آپؐ کی اسی سنت کو زندہ رکھنے کیلئے امہات المومنین بھی اعتکاف کیا کرتیں