اسرائیل کا امریکا سے ایران پرمزید دباؤ بڑھانے کا مطالبہ

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپی سفارت کاروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ امریکا اور یورپی ٹرائیکا، جس میں فرانس، جرمنی اور برطانیہ شامل ہیں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کےذریعے ایران کے خلاف ایک قرارداد جاری کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے جس میں تہران سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو مشتبہ غیر اعلانیہ جوہری تنصیب کے معائنے کی اجازت دے اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔ باخبر ذرائع سے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی کونسل کا آئندہ اجلاس منگل کو وائٹ ہاؤس میں امریکی اور اسرائیلی حکام کی طرف سے زیر بحث آنے والے اہم موضوعات میں سے ایک تھا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکام نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے اگلے ہفتے ہونے والے ایٹمی توانائی ایجنسی کے اجلاس میں ایران کو مورد الزام ٹھہرانے کے لیے تہران کے خلاف سخت فیصلے کے لیے دباؤ ڈالنے پر زور دیا تاہم امریکا نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے فیصلے کے اجراء سے جوہری معاہدے تک پہنچنے کا دروازہ مکمل طور پر بند ہو سکتا ہے، جو بائیڈن انتظامیہ نہیں چاہتی۔
یہ پیش رفت امریکا، فرانس، برطانیہ اور جرمنی پر مشمل E3 گروپ کی طرف سے اگلے ہفتے بورڈ کے اجلاس کے لیے تیار کردہ ایک مسودہ قرارداد سے قبل سامنے آئی ہے، جس میں تہران سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ تین نامعلوم مقامات پر پائے جانے والے یورینیم کے آثارکے بارے میں ایجنسی کے طویل انتظار کے سوالات کے جوابات دے۔ ’آئی اے ای اے‘ کے ارکان کو بھیجے جانے والے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ’آئی اے ای اے‘ کا 35 ملکی بورڈ آف گورنرز ایران سے مطالبہ کرے گا کہ وہ "اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے فوری طور پر کام کرے اور فوری طور پر آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی پیش کردہ مزید سوالات کے جوابات اور معلومات فراہم کرنے کی ضرورت پر غور کرے۔ دوسری طرف تہران کے بورڈ آف گورنر کے آئندہ اجلاس میں کسی بھی ایسی کارروائی کا "مضبوط" جواب دینے کا عزم کیا گیا ہے جسے وہ "غیر تعمیری" سمجھتا ہے۔