وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا وفاقی ترقیاتی بجٹ میں تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لئےکے اجلاس

وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا وفاقی ترقیاتی بجٹ میں تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لئےکے اجلاس سے افتتاحی خطاب ملکی معیشت میں بہتری لا کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنا وفاقی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ حکومت نے معیشت کی حالت زار میں بہتری کے لئے گذشتہ تیرہ ماہ کے دوران قلیل المدتی اور طویل المعیاد اقدامات اٹھائے۔ ہم نے ملک میں جاری معاشی بحران پر قابو پانے اور درپیش چیلنجز سے عہدہ براہ ہونے کے لئے تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ماہرین سے وسیع البنیاد مشاورت کا آغاز کیا۔ گذشتہ سال Turn around Pakistan کانفرنس کے انعقاد کے نتیجے میں توانائی، برآمدات میں اضافے، تعلیم کو عالمی رجحانات سے ہم آہنگ کرنے، ماحولیات اور موسمی تبدیلیوں سے نمٹنے، مساوات، خواتین اور نوجوانوں کی قومی دھارے میں شمولیت اور گورننس میں بہتری لانے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے 5Es فریم ورک تشکیل دیا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات کا سامنا کرنا پڑا، گزشتہ 4 سال میں ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا گیا، سی پیک پاکستان کے لیے گیم چینجر منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے، پاکستان کے پسماندہ ترین اضلاع کو دیگر اضلاع کے برابر لانا ہو گا، ملکی ترقی کے لیے معیشت کو برآمدی بنانا ہوگا، زرعی شعبے کی بہتری سے گرین انقلاب ہماری اولین ترجیح ہے، انرجی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے شمسی توانائی کے شعبے پر توجہ دینا ہوگی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اے پی سی سی میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں ساڑھے 9 سو ارب ہو گا، ڈیڑھ سو ارب روپے کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت منصوبے شروع ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 11 سو ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے، گزشتہ 4 برسوں کے دوران یہ ملک بغیر کسی میپ کے چلتا رہا،جن حالات میں پاکستان کو چھوڑا گیا اس وقت پیشگوئی تھی کہ ملک ڈیفالٹ ہو جائے گا، اب مشکل حالات سے پاکستان کو نکال لیا گیا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ درپیش چیلنجز کے باوجود ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، آئندہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے، سروسز کے شعبے کا ہدف 3.6، مینوفیکچرنگ کا 4.3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ مالی سال مہنگائی کا ہدف 21 فیصد تک مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال برآمدات 30 ارب ڈالر اور درآمدات 58 ارب ڈالر کی ہوں گی۔