سپریم کورٹ ازخودنوٹس کیس، وحیدہ شاہ کی جانب سے معافی کی درخواست مسترد، جس پر ہاتھ اٹھا وہ پوری قوم کی بیٹی ہے۔ چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں واقعہ کی فوٹیج بھی دکھائی گئی جبکہ پیپلزپارٹی کی امیدواروحیدہ شاہ نے اپنا تحریری جواب عدالت میں جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیارکیا ان سے جو ہوا وہ غیر ارادی طور پر ہوا ، وہ عدالت سے معافی مانگنے کیلئے آئی ہیں، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ بھی اسی طرح پرقابل احترام ہیں جس طرح تشدد کا نشانہ بننے والی بچی ، عدالت کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیگی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وحیدہ شاہ نے پولنگ آفیسرنہیں پوری قوم کے منہ پر تھپڑمارا اس سے ریاست کی بدنامی ہوئی ،عملے پرتشدد ہوامگرپولیس یا الیکشن کمیشن نے کوئی اہم قدم نہیں اٹھایا یہ واقعہ تو کراچی میں رینجرز کے ہاتھوں نوجوان کے قتل سے بھی زیادہ سنگین ہے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب واقعہ ہوا اس وقت پولیس افسر تو موقعہ پرموجود تھا پھراس نے کیوں نہ کارروائی کی،اس ڈی ایس پی کو پتہ تھا کہ وحیدہ شاہ نے ایم پی اے بن جانا ہے، انہوں نے آئی جی کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ پرکیوں نہ انہیں معطل کردیا جائے، اس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ اس افسر کو معطل کردیا گیا ہے، اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کا سمری ٹرائل کیا جارہا ہے،کیس کے فیصلے تک حلقہ پی ایس ترپن کا نتیجہ روک لیا ہے،عدالت کو بتایا گیا کہ تشدد کا نشانہ بننے والی اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسرکانام شگفتہ ہے اوروہ سکول ٹیچر ہے،عدالت نے وحیدہ شاہ کی جانب سے معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت بارہ مارچ تک ملتوی کردی،عدالت نے آئندہ سماعت پرپولیس، الیکشن کمیشن اوردیگرمتعلقہ اداروں سے کیس سے متعلق تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔