جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق ایرانی سرگرمی کے کوئی قابل بھروسہ اشارے نہیں ملے ہیں۔ آئی اے اِی اے
ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے اسی اے) نے کہا ہے کہ 2009ءکے بعد جوہری ہتھیاروں کی تیاریسے متعلق ایرانی سرگرمی کے کوئی قابل بھروسہ اشارے نہیں ملے ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ رپورٹ ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ، یوکیا امانو نے پیش کی تھی، جس کے بعد ایران کے خلاف ایک عشرے سے زیادہ پرانے الزامات کی تفتیش مکمل ہوئی جن میں کہا گیا تھا کہ وہ جوہری ہتھیار تشکیل دینے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے، جس الزام کو ایران بارہا مسترد کرتا رہا ہے۔ چھان بین ختم کرنا اس سمجھوتے کا ایک جزو تھا جو امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی نے ایران کے ساتھ کیا، جس کے تحت تعزیرات میں نرمی کے عوض ایران نے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی قبول کی۔ یوکیاامانو اس نتیجے پر پہنچے کہ ایران زیادہ تر 2003ءسے قبل ”جوہری بم بنانے“ سے منسلک سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے تاہم یہ سرگرمیاں سائنسی مطالعے کے دائرے سے باہر نہیں تھیں جو متعلقہ تکنیکی مہارت اور صلاحیتوں کے حصول کے لئے تھیں۔جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کا یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جس سے ایک ہی روز قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے مواد پیش کیا جس کے لئے انھوں نے کہا کہ یہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار کی تشکیل کے سلسلے کا ثبوت ہیں۔