پاکستان ،ایران کے درمیان اعتماد میں اضافے کیلئے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی
قومی اسمبلی کو آج بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے عسکریت پسندوں کی سرحد کے آر پار سے دراندازی روکنے کیلئے ایران کے ساتھ مثبت بات چیت کی ہے۔حزب اختلاف کے ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہماری سرحد نو سو پانچ کلو میٹر طویل ہے اور ہم اسے پر امن رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دشمن خفیہ ایجنسیاں اپنی مذموم کارروائیوں کے ذریعے غلط فہمیاں پیدا کرکے اس تعلق کو خراب کرنا چاہتی ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ ان مذموم عزائم کو مشترکہ کوششوں سے ناکام بنا دیا جائیگا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان اعتماد اور بھروسے کی فضاء مستحکم بنانے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک مشترکہ سرحدی مرکز قائم کرنے اور اسی طرح سرحدپار سے عسکریت پسندوں کی در اندازی روکنے کیلئے باڑ لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔پنجاب کی مقامی حکومتوں کے قانون کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بنیادی سطح پر عوامی مسائل حل کرنے کیلئے مقامی حکومتوں کو مزید اختیارات اور مالی خود مختاری دی جائے۔ نیب میں اصلاحات کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ احتساب کے عمل کو شفافیت کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے عوام بدعنوان عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت حزب اختلاف کے ساتھ بیٹھ کر نیب میں اصلاحات لانے کیلئے تیار ہے۔منصوبہ بندی اور ترقی کی پارلیمانی سیکرٹری کنول شوزب نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایاکہ موجودہ حکومت نے گزشتہ سال اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک پانی، توانائی اور مواصلات کے گیارہ منصوبوں کی منظوری دی ہے۔