از خود نوٹس پر قدغن نہیں لگائی جا رہی،ملک احمد خان

ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ انصاف کا قتل ہو رہا ہو تو آواز اٹھانا جائز ہے،از خود نوٹس پر قدغن نہیں لگائی جا رہی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اور کہا ہے کہ عمران خان کو مقدمات میں ریلیف مل رہا ہے،کینسر کے علاج کے چندے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا،عمران خان خود اعتراف کر چکے ہیں کہ پیسے سیاست کیلئے استعمال کیے گئے۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عمران خان دہشت گردی کریں تو کیا انہیں معاف ہے؟ وہ پولیس وین پر حملہ کریں تو معاف ہے،چیئرمین پی ٹی آئی عدالتوں پر چڑھائی کریں تو کیا انہیں معاف ہے؟ عمران خان نے ایک اسٹے پر کرپشن کیسز کی تحقیقات کو رکوایا۔ ملک احمد خان کا کہناتھا کہ پنجاب میں پرویز الٰہی اور ان کی کابینہ نے کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے،عدالتی اصلاحات بل میں از خود نوٹس پر کوئی قدغن نہیں لگائی،یہ بل آئین میں ترمیم نہیں ہے،سپریم کورٹ کے کوڈ آف کنڈیکٹ کی پابندی ہونی چاہیے۔ جبکہ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام قانون سازی ہے،بل کو قانونی شکل اختیار کرنے سے پہلے ہی روک لیا گیا،آئینی حدود میں رہ کر معاملے کو آگے چلانا چاہیے تھا،معاملہ اختیارات سے تجاوز کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ 14 مئی کو انتخابات کرانا ممکن نہیں،پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ بے حد ضروری ہے،کور کمیٹی کے بعد فیصلہ ہوا کہ ہمیں پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں انتخابی نتائج کو تبدیل کر کے فتنے کو ملک پر مسلط کیا گیا،انہوں نے سوال کیا کہ کونسا ایسا مشن تھا اس فتنہ کومسلط کیا گیا،عمران خان 126 دن دھرنے میں گالیاں دیتا رہا۔ عمران خان نے چینی صدر کے دورہ کے موقع پر دھرنا ختم کرنے سے انکار کیا،عمران خان کی وجہ سے سی پیک میں ایک سال کی تاخیر ہوئی۔