سعودی عرب میں انسداد منی لانڈرنگ قانون منظور، 15برس قید ، 70 لاکھ درہم جرمانہ مقرر
سعودی کابینہ نے انسداد منی لانڈرنگ کا نیا قانون منظور کر لیا۔ جرم ثابت ہونے پر 15برس تک قید اور 70 لاکھ ریال تک کا جرمانہ مقرر کر دیا گیا۔سعودی اخبار کے مطابق منی لانڈرنگ کی سزاﺅں میں اداروں کو بھی شامل کر لیا گیا۔ مقامی اخباروں میں قانون مذکور کی تفصیلات میں بتایا کہ ہر وہ ادارہ جو منی لانڈرنگ کے جرم میں ملوث پایا جائے گا اسے مستقل یا عارضی بنیادوں پر اس کام سے روک دیا جائے گا جس کے لئے اس نے اجازت نامہ حاصل کر رکھا ہو گا۔ ایسے ادارے کے وہ تمام دفاتر سربمہر کر دیئے جائیں گے جن کا نام منی لانڈرنگ کی سرگرمی سے منسلک ہوگا۔ منی لانڈرنگ کا جرم کرنے والے کو کم از کم 2 برس سزا ہوگی۔ قانون نے پبلک پراسیکیوشن کو 60 دن تک اثاثے منجمد کرنے کا اختیا ردیا ہے۔ مالیاتی اداروں پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ 10برس تک کا ریکارڈ محفوظ رکھیں۔ منی لانڈرنگ کا جرم مندرجہ ذیل 4 سرگرمیوں پر لاگو ہوگا۔ غیر قانونی سرمایہ کی ترسیل یا اسے منتقل کرنا ، منی لانڈرنگ میں غیر قانونی ذرائع یا واردات کے تحت حاصل شدہ سرمائے کو محفوظ کرنا، استعمال کرنا یا غیر قانونی طریقے سے سرمایہ جمع کرنا بھی شامل ہے۔ غیر قانونی سرمائے کو چھپانا بھی منی لانڈرنگ کے جرم میں داخل ہے جبکہ غیر قانونی سرمائے کو چھپانے یا سازباز کرنے یا سہولت فراہم کرنے یا مشورہ دینے یا مذکورہ جرائم میں سے کسی ایک میں بھی حصہ لینا منی لانڈرنگ میں شامل ہو گا۔ قانون نے خلاف ورزی کرنے والے مالیاتی اداروں پر 9 سزائیں مقرر کی ہیں جبکہ منی لانڈرنگ کا جرم کرنے والوں کو قید اور جرمانے کی سزائیں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ منی لانڈرنگ کے مجرموں کو قید کی مدت کے بقدر مملکت سے سفر کی اجازت نہیں ہو گی۔ غیر ملکی کو منی لانڈرنگ کے جرم کی سزا پوری کرنے کے بعد مملکت سے بیدخل کر کے بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔قانون نے منی لانڈرنگ کی سرگرمی میں ملوث اداروں اور افراد کے خلاف اچانک چھاپہ مارنے کی بھی اجازت دیدی ہے۔