اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی حاضری سے اسثنیٰ کی درخواست منظور کرلی
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔ اسحاق ڈار اور ان کے وکیل خواجہ حارث پیش نہ ہوئے۔ اسحاق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست اور میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار چار منٹ سے زیادہ نہیں چل سکتے۔ لندن میں انکی اینجیو گرافی کی جائے گی۔ نیب پراسیکیوٹر نے اسحاق ڈارکی اسثنیٰ کی درخواست اورمیڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کرنے کی استدعا کردی۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ کسی پرائیویٹ کلینک کی رپورٹ ہے اسے پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے دفتر خارجہ کو بھجوایا جانا چاہئیے تھا۔ اینجیو گرافی پاکستان میں بھی ہوسکتی ہے۔ سماعت کے دوران اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسحاق ڈار لندن میں زیر علاج ہیں, عدالت نے ہدایت کی کہ آپ یہ بیان تحریری طور پر جمع کرائیں۔ سماعت میں نیب نے اسحاق ڈار کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثوں کی تفصیلات پیش کردیں۔ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی درخواست پر بھی دلائل دیئے گئے۔ نیب پراسیکیوٹر نے آگاہ کیا کہ چیئرمین نیب کیجانب سے بینک اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کیے گئے۔ خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ چیئرمین نیب کا اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم درست نہیں وہ ریفرنس دائر ہونے سے پہلے ایسا حکم دے سکتے ہیں۔ ریفرنس دائر ہونے کے بعد انہیں حکم جاری کرنے کا اختیار نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نیب آرڈینینس کے تحت چیئرمین نیب کو ملزم کے اثاثے منجمد کرنے کا اختیار ہے۔ ریفرنس دائر ہو تو عدالت سے توثیق مانگی جا تی ہے۔ عدالت نے نیب کو اسحاق ڈار کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ تصدیق کروانے کی ہدایت کردی۔ ریفرنس پر مزید سماعت آٹھ نومبر کو ہوگی