سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے جعلی ڈگری والے پائلٹس کو آف لوڈ کرنے کا حکم دے دیا
سپریم کورٹ میں پائلٹس کی جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کے مقدمات مختلف عدالتوں میں ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی بورڈ نے ڈگریوں کی تصدیق کیوں نہیں کی؟ کراچی بورڈ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ بیس ڈگریاں ایسی ہیں جن کو پڑھا نہیں جا سکتا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈگریوں کو پڑھا نہیں جا رہا تو فرانزک کروا لیں۔ یہ بتا دیں ڈگریوں کی تصدیق کب تک ہو جائے گی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ڈگریوں کی تصدیق کا عمل کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے۔ فوٹو کاپی پڑھی نہیں جا رہی تو بورڈ اصل ڈگری سے تصدیق کرے۔ اس وقت کتنی ائیرلائنز ہیں۔ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملک میں چار ائیر لائنز کام کر رہی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈگریوں کے تصدیق میں اصل اسناد فراہم کرنا ائیرلائنز کا کام ہے۔ چیف جسٹس نے پی آئی اے حکا م کو ہدایت کی کہ کل تک ڈگریوں کی تصدیق کے لیے قابل عمل دستاویزات چاہییں۔ عدالت نے پی آئی اے کےجعلی ڈگری والے پائلٹس کو آف لوڈ کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جتنے بھی جعلی ڈگری والے ملازمین ہیں انہیں پی آئی اے سے آف لوڈ کریں۔ دستاویزات نہ دینے پر سی ای او عدالت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔