چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی اسی ویں سالگرہ
وحید مراد 2اکتوبر 1938ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔
1966ء میں وحید مراد اپنی ہی پروڈکشن میں ریلیز ہونے والی فلم "ارمان" میں بطور ہیرو منظر عام پر آئے۔ پروڈیوسر اور سکرپٹ رائٹر وحید مراد راتوں رات شہرت کے آسمان پر چاند بن کر دمکنے لگے۔ وحید مراد وہ پہلے پاکستانی اداکار تھے جن کی فلموں نے پلاٹینم، ڈائمنڈ، گولڈن اور سلور جوبلی منائی۔وحید مراد کی کمپنی "فلم آرٹس" کے ساتھ سہیل رانا، مسرور انور، پرویز ملک، احمد رشدی، زیبا اور خود وحید مراد جیسے ہیرے جڑے ہوئے تھے۔ دیور بھابی، جاگ اٹھا انسان، دوراہا،احسان،جہاں تم ،وہاں ہم ، مصیب اپنا اپنا، انجمن،مستانہ ماہی، بہارو پھول برساؤ، عشق میرا ناں،شمع، جب جب پھول کھلے، شبانہ، سہیلی، آواز ، بہن بھائی اور دیگر فلموں میں ان کے جوہر دیکھے جا سکتے ہیں۔
وحید مراد فلم انڈسٹری میں خود کو سب سے بڑا ہیرو سمجھنے لگے تھے۔ ہر فلم ان کے نام پر ہٹ ہو جاتی تھی، یہی بات انہیں لے ڈوبی۔ وہ خود سر ہو گئے، شادی کے بعد محمد علی نے زیبا اور روبن گھوش نے شبنم کو وحید مراد کی ہیروئن بننے سے روک دیا حتیٰ کہ نشو کو بھی منع کر دیا گیا۔ اِسی اثنا میں ندیم بھی بطور ہیرو فلم انڈسٹری کے افق پر ابھر کر سامنے آ گئے۔انگلش لٹریچر میں اعلیٰ تعلیم یافتہ وحید مراد تنہائی کا شکار ہو گیا۔ فلم انڈسٹری کو نیا عروج دینے والا چاکلیٹی ہیرو وحید مراد تین نومبر 1983ء کو کراچی میں خالق حقیقی سے جا ملا۔ وحید مراد کو بعداز مرگ ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔