خواہش ہے کہ پاکستان میں اور بھی ٹیمیں کھیلنے آئیں۔ مائیکل ہولڈنگ
ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ بولر مائیکل ہولڈنگ نے کہا ہے کہ میری خواہش ہے کہ پاکستان میں اور بھی ٹیمیں کرکٹ کھیلنے آئیں، لیکن اس کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت پاکستان کو یہاں سکیورٹی کے حوالے سے قائم تاثر کو ختم کرنے کے لیے مزیدمحنت کرنا ہوگی۔کراچی کے نجی دورے پر آئے مائیکل ہولڈنگ نے اپنے ہوٹل میں صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو میں کہا کہ اْن کا کراچی کا دورہ بہت آرام دہ رہا، انہیں کہیں کسی قسم کی پریشانی محسوس نہیں ہوئی لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ کچھ ہونہیں سکتا، ہونے کو دنیا میں کہیں بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔مائیکل ہولڈنگ نے کہا کہ امریکی صدور کو سب سے بہترین سیکیورٹی ملتی ہے لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ امریکی صدور پر بھی حملے ہوئے۔ میرے ساتھ جمیکا میں بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے اصل بات دنیا کو اس بات کا یقین دلانا ہے کہ جو حفاظت فراہم کی جائے گی، وہ بہترین ہوگی۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے پاکستان کے حوالے سے بہت باتیں بنائی ہیں، ایسے میں پاکستان کو دیگر ٹیموں کو یہاں لانے میں بہت محنت کرنا ہوگی اور اس تاثر کو ختم کرنا ہوگا جو کہ پاکستان جیسے ممالک سے وابستہ ہے اور لوگوں کو یہاں آنے سے خوفزدہ کرتا ہے۔یہ تاثر کا ہی فرق ہے کہ لندن دھماکوں کے بعد بھی آسٹریلین ٹیم نے اپنا دورہ انگلینڈ جاری رکھا تھا۔ مائیکل ہولڈنگ نے کہا کہ پی سی بی کو ثابت کرنا ہوگا کہ سب کچھ واقعی ٹھیک ہے اور ایسا اس وقت ہی ہوگا جب سری لنکا کی طرح اور ٹیمیں یہاں آئیں اور وہ اپنے دورے سے دنیا کو ثابت کریں کہ سب کچھ بہترین ہے۔کرکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے 65 سالہ سابق ویسٹ انڈین بولر نے کہا کہ اب کرکٹ اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ فاسٹ بولرز کا خود کو طویل کیرئیر کے لیے فٹ رکھنا مشکل ہوگیا ہے اس لیے پلیئرز اپنا کیرئیر طویل کرنے کے لیے صرف مختصر مدت کی کرکٹ کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ انہیں زیادہ پیسے کمانے کا موقع مل سکے۔ہولڈنگ کہتے ہیں کہ انہوں نے بارہ سال میں ساٹھ ٹیسٹ کھیلے، ا?ج ایک پلیئر سال میں چودہ سے پندرہ ٹیسٹ کھیل رہا ہے، اس کے علاوہ دیگر فارمیٹس کی کرکٹ الگ ہورہی ہے ایسے میں پلیئر سوچتا ہے کہ وہ ٹیسٹ سے زیادہ رقم مختصر مدت کی کرکٹ کھیل کر کما سکتا ہے اور اس سے اس کا کیرئیر بھی کچھ طویل ہوسکتا ہے۔مائیکل ہولڈنگ نے کہا کہ وہ اس میں پلیئرز کو الزام نہیں دیں گے کیونکہ یہ ان کا حق ہے کہ وہ اپنی روزی روٹی کمانے کا مناسب ذریعہ دیکھیں۔محمد عامر کے حوالے سے سابق ویسٹ انڈین لیجنڈ نے اتفاق کیا کہ عامر کے کھیل میں کچھ کمی ا?ئی ہے، پہلے وہ جیسی گیند چاہتے تھے، ویسی کراتے تھے، لیکن اب انہیں کچھ دقت ہورہی ہے، یہ ٹھیک ہے کہ عامر واپسی کے بعد ویسے نہیں جیسا وہ پابندی سے پہلے تھے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پچھلے کچھ سال میں محمد عامر کی گیند پر کتنے کیچز ڈراپ ہوئے اور ان چیزوں نے بھی محمد عامر کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جوفرا آرچر میں دور حاضر کا عظیم بولر بننے کی تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ اس کا کپتان اور ٹیم اسے کس طرح استعمال کرتے ہیں۔