گدھوں اور گھوڑوں کے گوشت کے بعد اب سور کا گوشت بھی پکڑا گیا

راولپنڈی سے لاہور آنے والا سور کا گوشت پکڑا گیا تو شہریوں کےساتھ اراکین پنجاب اسمبلی بھی طیش میں آ گئے اپوزیشن اراکین نے تو اس سلسلے کو حکومت کی ناکامی قرار دے ڈالا
سور کا گوشت کھائی جانے والی مختلف اشیاء میں استعمال کیا جاتا ہے، خنزیر کے گوشت سے انسان تیس بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ سور کو کھانے کی ممانعت تمام الہامی مذاہب میں کی گئی ہے۔سور کا گوشت مٹھائیوں،ادویات،ٹافیوں،آئسکریم اور پنیر میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اس کی چربی سے کوکنگ آئل اور جیلی بھی تیار کی جاتی ہے۔
اللہ تعالٰی نے تمام الہامی مذاہب میں ہی سور کو حرام قرار دیا۔ اللہ تعالٰی نے سور کو پالنے اور اس کے گوشت یا چربی کو انسانی استعمال میں لانے سے منع کیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق سور کے گوشت میں پیراسائٹس ہوتے ہیں جن سے تیس بیماریاں انسانی جسم میں داخل ہو جاتی ہیں۔ خنزیر کا گوشت کھانے سے بعض انسانی اعضا پھیل جاتے ہیں جن میں پیٹ اور کولہے وغیرہ شامل ہیں۔ خنزیر کا گوشت چار گھنٹے میں ہضم ہو جاتا ہے، اس لیے جلد بھوک جاگ اٹھتی ہے۔ جبکہ حلال جانوروں کا گوشت آٹھ سے نو گھنٹے میں ہمارے جسم کا حصہ بنتا ہے۔ سور کی ہڈیوں سے بچوں کیلئے منکوں کے ہار تیار کیے جاتے ہیں۔ سور کا گوشت تو مختلف طریقوں سے کھایا ہی جاتا ہے مگر اُسے مٹھائیوں،ادویات،ٹافیوں،آئسکریم اور پنیر میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ خنزیر کی چربی سے کوکنگ آئل اور جیلی بھی تیار کی جاتی ہے۔
حرام اور مردار گوشت کے بارے میں اسلام میں واضح احکامات موجود ہیں،،نامورعلمائے کرام اس بارے میں کیا کہتے ہیں جانتے ہیں
لاہور میں ہوٹلوں پرگوشت سے طرح طرح کی ڈشز تیار کی جاتی ہیں،، لیکن یہ گوشت جن سلاٹر ہاؤسز سے فراہم کیا جاتا ہے،،ان میں دوسو سے زائد غیر قانونی ہیں،،جہاں سے مردار اور حرام گوشت مارکیٹوں میں فروخت کے لیے بھیجا جاتا ہے،،مزید جانتے ہیں ملک ارشد کی اس رپورٹ میں
لاہور کی مختلف مارکیٹوں میں فاسٹ فوڈ کے نام پر لگے سٹال سستی خوراک کا جھانسا دے کرموت بانٹنے لگے،،مردار اور حرام زیریلے گوشت سے تیار کیے گئے چٹ پٹے فاسٹ فورڈ سٹالز کے بارے میں جانتے ہیں ،سلطان شاہ کی رپورٹ میں