دہشتگردوں نے خیبرپختونخوا کے شہر مردان کو لہو میں ڈبو دیا

دہشتگردوں نے خیبرپختونخوا کے امن کو تار تار کردیا، مردان کچہری دھماکوں سے گونجی اٹھی، ایک خودکش حملہ آور نے پہلے دستی بم حملہ کیا،،، سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کے روکنے پر دہشتگرد نے خود کو کچہری کے گیٹ پر اڑا لیا۔
دونوں دھماکے اتنے شدید تھے کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی، کچہری میں تمام شیشے ٹوٹ گئے، جبکہ سامان تباہ ہو گیا، واقعہ کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں جس کے باعث خوف و ہراس پھیل گیا، جبکہ کچری میں موجود وکلاء اور سائلین بدحواسی کے عالم میں ادھر ادھر چھپتے رہےڈی پی او مردان فیصل شہزاد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پہلا دھماکا دستی بم کا تھا،، جبکہ دوسرا دھماکا خود کش حملہ آور کے پھٹنے سے ہوا، خود کش حملہ آور کچہری کے اندر داخل ہونا چاہتا تھا تاہم سیکیورٹی اہکار کی فائرنگ سے وہ گیٹ پر ہی پھٹ گیا،،جبکہ فائرنگ کرنے والا پولیس اہلکار بھی شہید ہو گیا۔۔ دھماکوں میں شہید ہونے والوں میں آٹھ وکلا، پولیس اہلکار اور شہری بھی شامل ہیں،،، جبکہ چالیس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، دھماکوں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کئے،امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو شہر کے مختلف ہسپتالوں میں متنقل کیا،
ملک دشمنوں نے ایک بار پھر پشاور کو خون میں نہلانے کی کوشش کی، سیکیورٹی فروسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ورسک روڈ پر واقع کرسچن کالونی پر حملہ کرنے والے چار دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا، حملے میں دو ایف سی اہلکار، پولیس کانسٹیبل اور دو سویلن گارڈز زخمی ہوئے۔۔
امن دشمنوں کا خیبرپختونخوا کے دل پر پھر گھناؤنا وار پشاور کے علاقے ورسک روڈ کے قریب کرسچن کالونی پر چار دہشتگردوں نے صبح سویرے حملہ کردیا،،، جدید ہتھیاروں سے لیس دہشتگرد صبح پانچ بجکر پچاس منٹ پر کرسچن کالونی میں داخل ہوئے، اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔۔پاک فوج کے شعبہ اطلاعات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق چار خودکش حملہ آوور اسلحہ، گولہ اور بارود سے لیس کرسچن کالونی ورسک میں داخل ہوئے، واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز کی بڑی نفری موقع پر پہنچ گئی، اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا۔۔ اس وقت علاقے میں شدید فائرنگ اور دھماکے کی آوازیں بھی سنی گئیآئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران چاروں دہشت گرد مارے گئے، جبکہ فائرنگ سے دو ایف سی اہلکار، ایک پولیس کانسٹیبل اور دو سویلن گارڈز زخمی ہوئے، جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن بھی کیا ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاقے کی نگرانی کی جاتی رہی۔۔دہشت گرد حملے کے بعد ورسک روڈ ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا، تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، سیکیورٹی فورسز نے صورتحال پر قابو پا کر سرچ آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی بھی لی۔ دہشت گرد حملے کے بعد پشاور کی اہم تنصیبات اور سکولوں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔۔سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں دہشت گردوں کو منہ کی کھانا پڑی،،، عینی شاہدین کے مطابق دہشت گرد موٹر سائیکلیوں پر سوار کالونی میں داخل ہوئے۔۔
خیبرپختونخوا میں سیکوورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی گھناؤنی کارروائی ناکام بنا دی حملے کے وقت علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا،، عینی شاہدین کے مطابق صبح نماز فجر کے بعد موٹرسائیکلوں پر سوار دہشتگرد کرسچن کالونی میں داخل ہوئے،، اور اندھا دھند فائرنگ کردی، علاقہ مکینوں نے خود کو گھروں میں محصور کرلیا۔۔
عینی شاہدین کے مطابق سیکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا،، تاہم فورسز کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں دہشتگرد ہلاک ہو گئے،،، عینی شاہدین کے مطابق دہشت گرد بھاری اسلحہ سے لیس تھے اور انہیں نے نقاب کر رکھے تھے۔