صدارتی انتخابات کا میدان سجنے کو ہے،الیکشن کمیشن نے انتخابی مواد قومی اسمبلی اور چاروں اسمبلیوں میں بھجوا دیا ہے
صدارتی انتخاب کے لیے سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کا الیکٹورل کالج 706 ووٹوں پر مشتمل ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں خالی ہونے کے باعث 689 ووٹ کاسٹ ہونے کے امکانات ہیں ۔صدرِ مملکت کے الیکشن کے لئے قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں چار ستمبر کو پولنگ ہو گی ،قومی اسمبلی کے 342 کے ایوان میں 12 نشستیں خالی ہیں۔ موجودہ 330 کے ایوان میں سے حکومتی الائنس کے پاس 176 اور اپوزیشن کے پاس 150 ووٹ ہیں جبکہ چار ارکان آزاد ہیں۔ سینیٹ میں 68 ارکان کا تعلق اپوزیشن الائنس، 25 کا پی ٹی آئی الائنس جبکہ 11 آزاد سینیٹرز ہیں۔دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں بلوچستان اسمبلی کے تناسب سے حکومتی ووٹوں کی تعداد 33، اپوزیشن ووٹوں کی 30 جبکہ ایک رکن آزاد ہے۔ سندھ میں پی ٹی آئی الائنس کے 26 ووٹ، اپوزیشن اتحاد کے پاس 38 جبکہ تحریک لبیک کے پاس ایک ووٹ ہے۔خیبر پختونخوا میں حکومتی الائنس کے 45 ووٹ، اپوزیشن الائنس کے 18 جبکہ 2 ووٹ آزاد ارکان کے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے پاس 41 ووٹ، اپوزیشن کے 16 جبکہ چار ووٹ آزاد ہیں۔ اس طرح پی ٹی آئی اتحاد کے کل ووٹ 346، اپوزیشن الائنس کے 320 جبکہ آزاد ووٹرز کی تعداد 23 کے قریب ہے۔ اگر تمام آزاد اراکین اپوزیشن کا ساتھ دیں تو بھی حکومتی اتحاد کے ووٹ زیادہ ہیں۔،،، حکومت کی جانب سے عارف علوی اپوزیشن اتحاد کی جانب سے مولانا فضل الرحمن جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں ،،،دوسری جانب الیکشن کمیشن نے چار ستمبر کو صدارتی الیکشن کے لیے الیکشن میٹریل قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پہنچا دیا گیا ہے