ایران نے ایک نئے بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے کی نمائش کردی ۔
ایران نے ایک نئے بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے ڈرون کی نمائش کردی ہے۔اس ڈرون کے بارے میں ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ملکی سرحدوں سے کہیں دور اپنے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایران کی فضائی دفاعی فورس کے سربراہ بریگیڈئیر جنرل علی رضا صبیح فرد نے تہران میں ایک تقریب میں ’کیان‘ کے نام سے اس ڈرون کی رونمائی کی ہے اور کہا ہے کہ فضائی دفاعی فورس کے ماہرین نے ایک سال کے دوران میں اس کا ڈیزائن بنایا ، اس کو تیار کیا اور اب تجربہ کیا ہے۔
ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایرنا نے ان کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’اس ڈرون کے دو ماڈل ہیں ۔یہ دونوں نگرانی اور معائنہ مشنوں کی صلاحیت کے حامل ہیں اور یہ اپنے اہداف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے کے لیے مسلسل پرواز کرسکتے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ڈرون کوئی بھی جاسوس مشن انجام دے سکتا ہے ، ایک ہزار کلومیٹر (620 میل) تک پرواز کرسکتا ہے اور اپنے ہدف کا بالکل درست سراغ لگاسکتا ہے۔‘‘
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق یہ نیا بغیر پائیلٹ جاسوس طیارہ مختلف قسم کے ہتھیار اپنے ہدف تک لے جانے کی صلاحیت کا حامل ہے اور پانچ ہزار میٹر ( 15000 ہزار فٹ) کی بلندی تک پرواز کرسکتا ہے۔
بریگیڈئیر جنرل صبیح فرد کے بہ قول ’’یہ بغیر پائیلٹ طیارہ ملک کی سرحدوں سے کہیں دور اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دشمن کے علاقے سے بھی فضائی دفاع کر سکتا ہے۔‘‘
ایران نے اس جدید ڈرون کی ایسے وقت میں نمائش کی ہے جب اس کی امریکا کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ۔امریکا کے مئی 2018ء میں ایران سے جولائی 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے سے علاحدگی کے بعد سے دونوں ملکوں میں تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے بعد گذشتہ سال نومبر میں ایران کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں جس سے اس کی معیشت زبوں حال ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے جون میں امریکا کے گلوبل ہاک ڈرون کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایک میزائل سے مارگرایا تھا اور اس پر اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام عاید کیا تھا مگر امریکا نے اس الزام کی تردید کی تھی۔