نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش،چیئرمین نیب کو گرفتاری اور احتساب عدالت کے اختیار ضمانت کی مخالفت
قومی احتساب آرڈیننس ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کو گرفتاری اور احتساب عدالت کو ضمانت کا اختیار نہیں، ملزم کو نیب کی تحویل میں بھی نہ دیا جائے۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں تجویز کیا گیا کہ نیب صرف میگا کرپشن مقدمات کی تحقیقات کرے۔ ملزم کو نیب کی تحویل میں نہ دیا جائے۔ پلی بارگین کرنے والے کو جیل کی سزا نہیں ہونی چاہیے اور اسے الیکشن لڑنے کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔ سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نیب میگا کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی ہے جب کہ آج نیب پٹواری، کلرک اور آئی جی پولیس کو بھی گرفتار کر لیتی ہے۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جس پلی بارگین کی باتیں ہو رہی ہیں وہ عدالت کے ذریعے کیا جائے۔بعد ازاں، وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ آج نیب قوانین میں تبدیلی کا معاملہ وفاقی کابینہ میں زیر بحث آیا، آیندہ دس دنوں میں ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا جائے گا۔تجارتی تنظیموں سے متعلق ترمیمی بل 2019ء، نیکٹا ایکٹ ترمیمی بل، ادارہ برائے خالص خوراک 2013ء میں ترمیمی بل، قومی اسمبلی میں نشستوں میں اضافے سے متعلق آئینی ترمیمی بل اور پاکستان ترمیمی بل دو ہزار انیس بھی سینیٹ میں پیش کیا گیا۔