نمائشی منصوبوں نے ملک کو دیوالیہ کر دیا۔ ڈاکٹر مرتضی مغل
پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضی مغل نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کی جانب سے ذاتی نام و نمود اورنمائشی منصوبوںمیں دلچسپی اور اہم منصوبوں کو نظر انداز کرنے کی پالیسی نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔گزشتہ پچاس سال میں زیادہ تر منصوبے میرٹ کے بجائے سیاسی بنیادوں پر نہ لگائے جاتے تو ملک کو بڑا فائدہ پہنچتااور یہ ملک قرضوں کے پہاڑ تلے نہ دبا ہوتا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بھاری سود پرقرضے لے کر میٹرو، بی آر ٹی، شہری ریلوے اور دیگر غیر ضروری منصوبے بنائے گئے ہیں کیونکہ وہ نظر آتے ہیں جبکہ صحت، تعلیم نکاسی آب اورصنعتی ودیہی ترقی کو نظر اندازکر دیا جاتا ہے کیونکہ وہ نظر نہیں آتے۔انھوں نے کہا کہ 1961 میںایک سو ملین ڈالر کی لاگت سے ورسک ڈیم بنایا گیا جو اب تک ملک کو چھ ارب ڈالر کا فائدہ دے چکا ہے۔تربیلا ڈیم پچاس کروڑ روپے روزانہ بجلی اور دیگر فوائد دے رہا ہے جبکہ منگلا ڈیم اور غازی بروتھا پراجیکٹ تین سال میں اپنی لاگت پوری کرنے کے بعدبھاری منافع دے رہے ہیں جبکہ دوسری طرف بھاری لاگت سے تعمیر کردہ موٹر ویر، بی آڑ ٹی، میٹرو اور سٹی ریلوے کو زندہ رکھنے کے لئے اربوں روپے کی سبسڈی دینی ہوتی ہے۔ جب تک بڑے منصوبوں کی منظوری کا سارا دارومدارسیاستدانوں کے ہاتھ میں رہے گا اور اس میں نجی شعبہ سے اچھی شہرت کے حامل ماہرین کو شامل نہیں کیا جاتا ملک و قوم کے وسائل سے کھلواڑ جاری رہے گا۔