اوبر 30 کھرب ڈالر کی حامل ٹرانسپورٹ مارکیٹ میں جارحانہ سرمایہ کاری کررہی ہے۔ سی ای او
موبائل ایپ ٹیکسی سروس مہیا کرنے والی اوبر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او) دارا خسرو شاہی نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر ٹرانسپورٹ کی مارکیٹ کا حجم تیس کھرب ڈالر کی ہے اور اس کے ذریعے خوراک کی تقسیم کا کاروبار الگ دس کھرب ڈالر حجم کا حامل ہے۔اسی لیے اوبر اس شعبے میں جارحانہ انداز میں سرمایہ کاری کررہی ہے۔ انھوں نے یہ بات ایک خصوصی انٹرویو میں کہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر مارکیٹ اتنی بڑی ہو جیسا کہ ہماری ہے ، تو اس میں ابتدائی دنوں ہی میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور جارحانہ انداز میں کرنی چاہیے۔اب وقت کے ساتھ ہم یہ توقع کرسکتے ہیں کہ اوبر منافع بخش کمپنی ثابت ہوگی لیکن آج سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم آگے بڑھیں اور جارحانہ انداز میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ ہمارے سامنے بہت سی جدتیں ہیں‘‘۔
انھوں نے بتایا کہ اوبر نے تین ارب دس کروڑ ڈالر کی رقم سے رائیڈ ایپ کریم خرید کی ہے اور مشرقِ اوسط میں اس سرمایہ کاری سے اس نے ایک طرح سے موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔
اوبر نے گذشتہ ہفتے کریم کے مکمل مالکانہ حقوق خرید کرنے کا اعلان کیا تھا ۔اس کے لیے اس نے ایک ارب 40 کروڑ ڈالرز نقد ادا کیے ہیں اور ایک ارب 70 کروڑ ڈالرز بعد میں ادا کرے گی ۔ دونوں کمپنیوں کے درمیان گذشتہ نو ماہ سے اس سودے کے لیے مذاکرات جاری تھے اور اس کے بعد یہ سمجھوتا طے پایا ہے۔اس کو اوبر کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔
خسرو شاہی کا کہنا تھا کہ اس سودے سے قبل کریم اور اوبر کار سروس میں ایک دوسرے کی مسابقانہ حریف رہی ہیں مگر اب یہ مسابقت ختم ہوجائے گی۔
کریم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او) مدثر شیخہ نے العربیہ سے انٹرویو میں کہا کہ گذشتہ پچاس سے ایک سو سال کے دوران میں ٹرانسپورٹ کے انفرا اسٹرکچر پر کوئی زیادہ سرمایہ کاری نہیں کی گئی ہے۔اس لیے اب خطے کو ڈیجیٹل مستقبل میں تبدیل کرنے کے لیے خرگوش کی چال چلنے کی ضرورت ہے۔
شیخ کا کہنا تھا کہ ’’ اگر ہم نے لندن یا پیرس کی طرح میٹرو سسٹم تعمیر نہیں کیے ہیں تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟اب ہم دستیاب ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ٹرانسپورٹ کے انفرا اسٹرکچر کو نئے انداز میں ٹیکنالوجی دوست بنائیں گے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’اب دونوں کمپنیوں کے انضمام سے لامتناہی مواقع حاصل ہوگئے ہیں ۔مگر اس وقت دونوں ایپ رائڈنگ کار سروسز کا مار کیٹ میں حصہ دو فی صد ہے اور ہم اب 98 فی صد حصے کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔اوبر کی شکل میں ہمیں ایک زبردست شراکت دار مل گیا ہے‘‘۔
جب خسرو شاہی سے سوال کیا گیا کہ ’’اوبر کے کریم کو خرید کرنے سے ٹیکسی سروس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے تو ان کا کہنا تھا کہ کمپنیاں ہمیشہ مسافروں کو کم خرچ خدمات مہیا کرنے کے لیے نئی نئی جدتیں متعارف کراتی رہتی ہیں ۔دونوں کمپنیاں اب ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کریں گی ۔اوبر اس وقت پول ٹیکنالوجی پر کام کررہی ہے۔اس کے تحت ایک کار میں دو سے زیادہ مسافر سوار ہوسکیں گے تاکہ مسافروں کو کرایہ کم سے کم ادا کرنا پڑے اور کپتان یا ڈرائیور زیادہ سے زیادہ کما سکے‘‘۔
انھوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ کریم اور اوبر بدستور دو مختلف برانڈ کے طور پر کام کریں گی۔کریم آزاد حیثیت میں کا م کرے گی اور وہ اوبر کے بورڈ اور کریم کی انتظامیہ کو جواب دہ ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ یہ مشرقِ اوسط میں مربوط ہونے کا وقت نہیں ۔یہ لاگت میں کٹوتی کا بھی وقت نہیں بلکہ یہ سرمایہ کاری اور آگے بڑھنے کا وقت ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم سرمایہ کاری کررہے ہیں کیونکہ ہم ترقی میں یقین رکھتے ہیں اور بالعموم کمپنیوں کا انضمام یا اکٹھ ترقی کے خلاف ہی جاتا ہے‘‘۔
واضح رہے کہ ایپ ٹیکسی رائڈنگ خدمات مہیا کرنے والی کمپنی کریم 2012ء میں قائم کی گئی تھی ۔اس وقت یہ مشرقِ اوسط ، شمالی افریقا ، پاکستان اور ترکی کے 98 شہروں میں سفری خدمات مہیا کررہی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اوبر صرف 23 شہروں میں فعال ہے اور ایپ کے ذریعے ٹیکسی خدمات مہیا کررہی ہے۔