پاکستان میں پاپ موسیقی کونیا انداز دینے والی گلوکارہ نازیہ حسن کی سالگرہ آج منائی جارہی۔

پاکستان میں پاپ موسیقی کونیا انداز دینے والی گلوکارہ نازیہ حسن کی سالگرہ آج منائی جارہی ہے۔وہ 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ کسی کو گمان تک نہیں تھا کہ وہ آگے چل کر اپنا اور ملک کا نام روشن کریں گی۔ ٹیلی وژن پروگرام سنگ سنگ چلے سے موسیقی کی شروعات کرنے والی نازیہ اور ان کے بھائی زوہیب کو پاکستان میں پاپ موسیقی کا بانی کہا جاتاہے۔ نازیہ نے مشرقی اور مغربی موسیقی کے امتزاج سے ایسے گیت پیش کیے جو برسوں گذرجانے کے بعد بھی شائقین میں مقبول ہیں۔ 80 کی دہائی میں بھارتی فلم ”قربانی“ کے گیت”آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے“ نے نازیہ پرشہرت کے دروازے کھول دیے انہیں اس گیت پربھارت کے سب سے بڑے فلمی ایوارڈ فلم فیئر سے نوازا گیا اور وہ یہ ایوارڈ پانے والی پہلی پاکستانی بنیں۔نازیہ حسن نے 1981 میں ”ڈِسکو دیوانے“ کے نام سے اپنے گیتوں کا ایک یادگار البم ریلیز کیا۔ اس کے بعد 1984 میں ”بوم بوم“ اور ”ینگ ترنگ“، 1987 میں ”ہاٹ لائن“ اور1992 میں ”کیمرا کیمرا“ کے نام سے البم ریلیز کیے۔ نازیہ حسن انسان دوست بھی تھیں کہا جاتا ہے کہ وہ موسیقی سے ہونے والی آمدنی کراچی کی پسماندہ بستیوں میں بسنے والے بچوں، محروم نوجوانوں اور غریب خواتین کی بہبود کے منصوبوں پر خرچ کرتی تھیں وہ نیویارک میں سیاسی تجزیہ کار کے طور پر بھی اقوامِ متحدہ سے بھی منسلک رہیں اور 1991 میں انہیں پاکستان کے لیے ثقافتی سفیر مقرر کیا گیا۔ نازیہ حسن کو ان کی فنی خدمات پرصدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا جب کہ انہیں پرائڈ آف پرفارمنس، بیسٹ فی میل پلے بیک ایوارڈ اور 15 گولڈ ڈسکس سمیت متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ اپنی آواز سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی نازیہ حسن پھیپڑوں کے سرطان کے موذی مرض میں مبتلا ہوکر 13اگست 2000کو خالق حقیقی سے جاملیں۔