منشا بم کیس : سپریم کورٹ کی متعلقہ محکموں سے تفصیلی رپورٹ طلب
سپریم کورٹ نے منشا بم ازخود نوٹس کیس میں ایل ڈی اے، محکمہ ریونیو، ضلعی حکومت سے تفصیلی رپورٹطلب کر لی۔ اتوار کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اب تک یہاں اربنائزیشن کرنے کی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پٹوار خانوں سے متعلق از خود نوٹس میں تمام صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ اتوار کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے منشا بم از خود نوٹس کی سماعت کی۔ ڈی سی لاہور،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، ایل ڈی اے اور محکمہ ریونیو کے افسران عدالت کے رو برو پیش ہوئے۔ ڈی سی لاہور نے عدالت کو بتایا کہ منشا بم کی اراضی سے متعلق ریکارڈ چیک کیا ہے۔ انیس سو بانوے میں اس نے بتیس کنال اراضی خریدی، جو بعد میں بیچ دی تھی۔ منشا بم کے خلاف درخواست گزار کو قبضہ ایل ڈی اے کو دینا ہے۔چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر لاہور سے استفسار کیا کہ تاحال اربنائزیشن کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، شہری علاقوں میں محکمہ مال کا کیا کردار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ممبر ریونیو بتائیں یہ کھاتہ، کھتونی کیا ہوتا ہے اور پٹوار سرکل کس قانون کے مطابق کام کررہا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ صرف پنجاب کی حد تک نہیں باقی صوبوں کا بھی ہے۔ جس پر عدالت نے تمام صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ایل ڈی اے، محکمہ ریونیو اور ضلعی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ کیس کی مزید سماعت پیر کو سپریم کورٹاسلام آباد میں ہوگی۔