اگلے 10روز میں وفاقی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ،قبل ازوقت الیکشن ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے آئندہ 10 دنوں میں وفاقی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں قبل از وقت الیکشن ہوسکتے ہیں۔پیر کو وزیراعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں اور اینکر پرسنز سے ملاقات کی اور ایک انٹریو ریکارڈ کروایا جس میں ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال اور خارجہ امور پر تفصیلی گفتگو کی۔ ووزیراعظم نے صحافیوں سے ملاقات میں انکشاف کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک خط بھیجا جس میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور امن کے لیے کوششوں پر زور دیا جب کہ خط میں افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا گیا اور امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کرے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے ہر ممکن کردار ادا کریں گے، ماضی میں امریکا کے ساتھ معذرت خواہانہ موقف اختیار کیا گیا۔ اب ہم نے امریکا کو برابری کی بنیاد پر جواب دیا تو ٹرمپ نے خط لکھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان اور امریکی حکام کے درمیان رابطہ ہے، افغانستان کے لیے امریکی حکومت کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد بھی پاکستان آرہے ہیں، ہم افغانستان میں امن لانے کیلئے خلوص کے ساتھ پوری کوشش کریں گے۔انھوں نے کہا کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پرعزم ہیں، دونوں حکومتیں چاہیں تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے بھارت کے نفرت پھیلانے کا منصوبہ ناکام بنادیا اور اس نفرت آمیز منصوبے کو روکنے کے لیے ہی کرتار پور کھولا، کرتارپور کھولنے کا مقصد کسی کو دھوکا دینا نہیں تھا جب کہ کرتار پور راہداری گگلی نہیں ایک سیدھا سادہ فیصلہ ہے۔ شاہ محمود کا مطلب تھا کہ بھارت میں الیکشن آرہے ہیں، وہ پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہم نے نفرت پھیلانےکا منصوبہ روکنے کے لیے کرتارپور کوریڈور کھولا ہے لہذا نفرت پھیلانے کا منصوبہ ناکام بنانے کو گوگلی کہہ سکتے ہیں لیکن اس کا قطعا یہ مقصد نہیں کہ ہم نے دھوکا یا ڈبل گیم کیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے معاملے میں ہماری دلچسپی ہے اور ہوسکتا ہے ملک میں قبل از وقت انتخابات ہوں جب کہ آنے والے 10 دنوں میں وزارتوں میں بھی تبدیلیاں ہوسکتی ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ روپے کی گرتی ہوئی قدر کا میڈیا سے پتہ چلا، پہلے بھی ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوا تو میڈیا سے پتہ چلا تھا، اسٹیٹ بینک نے ہم سے پوچھے بغیر روپے کی قیمت میں کمی کی تاہم اب مکینزم بنارہے ہیں کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اپنے طور پر ڈالر کی قیمت میں اضافہ نہ کرسکے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اسٹینڈنگ کمیٹیاں بنا رہے ہیں، شہباز شریف کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کا چیئرمین نہیں بنائیں گے، اپوزیشن ساتھ نہیں چلنا چاہتی تو نہ چلے، اپوزیشن نے ساتھ نہ دیا تو اپنے طور پر پبلک اکاونٹس کمیٹی کا چیئرمین بنائیں گے۔وزیراعظم نے وزیراعلی پنجاب کے معاملے پر چیف جسٹس کے ریمارکس پر شکوہ بھی کیا۔عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس نے وزیراعلی پنجاب کے بارے میں جو کہا انہیں دیکھنا چاہیے تھا کہ وہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں جب کہ زلفی بخاری سے متعلق چیف جسٹس کے ریمارکس پر بھی افسوس ہوا، میں نے کبھی اقربا پروری نہیں کی، چیف جسٹس کی عزت کرتا ہوں لیکن ان چیزوں پر افسوس ہے۔کوئٹہ میں لاپتا افراد کے معاملے پر وزیراعظم نے بتایا کہ اس معاملے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ہمارے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ عمران خان نے جنوبی پنجاب صوبے کے سوال پر واضح جواب نہیں دیا اور گزشتہ روز آصف زرداری کی تنقید پر انہوں نے سابق صدر پر شدید تنقید کی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے، سٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے، انڈیا اور امریکا کے ساتھ معاملات پر بریفنگ اسٹیبلشمنٹ سے لیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی معیشت بدحالی کا شکار ملی ہے، یوٹرن عظیم لوگ ہی لیتے ہیں۔