حکومت اپوزیشن میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کے اختیارات کا تنازعہ کھڑا ہو گیا

حکومت اپوزیشن میں عام انتخابات 2018ء میں دھاندلی کی تحقیقات کے معاملے پر پارلیمانی خصوصی کمیٹیکے اختیارات کا تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ پارلیمانی خصوصی کمیٹی کی حثیت پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیئرمین مرکزی کمیٹی وزیر دفاع پرویز خٹک کو کمیٹی کے اختیارات کے بارے میں آئینی وقانونی رائے کے لیے ریفرنسز بھجوا دیئے گئے۔ حکومت کی طرف سے پارلیمانی کمیٹی برائے عام انتخابات 2018ء کو غیر موثر بنانے کی کوشش کی جانے لگی۔ ٹی او آرز سب کمیٹی کے کنونیئر وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے واضح کر دیا ہے کہ اپوزیشن سیاسی تنازعہ بنانا چاہتی ہے جبکہ عام انتخابات آئین قانون کے مطابق صاف شفاف ہوئے یورپی کمیشن کی رپورٹ بھی آ گئی ہے۔ حکومت نے کمیٹی کے ٹرم آف ریفرنس کے لیے چار سطری سفارشات اپوزیشن کے حوالے کر دی ہیں۔ پارلیمانی سب کمیٹی برائے ٹی او آرز کا اجلاس پیر کو کمیٹی کے کنونیئر شفقت محمود کی صدارت میں اسلام آباد میں ہوا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء سید نوید قمر، پاکستان مسلم یگ(ن) کے رہنماء رانا ثناء اﷲ خان، ایم کیو ایم پاکستان کے بیرسٹر محمد علی سیف اوردیگر ارکان نے شرکت کی۔چار سطری حکومتی ٹی او آرز اپوزیشن کے سپرد کر دیئے گئے ہیں۔ جس میں کہا گیاہے کہ پارلیمانی کمیٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2018ء دیانتداری سے انصاف اور صاف شفاف منعقد کیے؟ انتخابات میں قانون کے مطابق بدعنوان عمل کا سدباب یقینی بنایا.