حکومتی دعوؤں کے برعکس پنجاب کے سرکاری سکولوں کی حالت ابتر ہو گئی،صوبے کے سینکڑوں سکول بنیادی سہولیات سےمحروم ہیں
پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کے دعوے ہوا میں،خادم اعلی کی نگری میں سکولوں کی حالت قابل رحم ہونے لگی،پنجاب اسمبلی میں سرکاری سکولوں کی حالت زار سے متعلق حیران کن انکشافات۔
محکمہ سکولز ایجوکیشن نے سکولوں سے متعلق جواب اسمبلی میں جمع کرایا جس میں اعتراف کیا گیا کہ صوبے کے تین سو سے زائد سکولوں میں پینے کا پانی بھی میسر نہیں،خاردار تار نہ ہی سیکورٹی،صوبے کے 329 سکولز چار دیواری سے محروم ہیں۔۔۔محکمہ سکولز ایجوکیشن کے مطابق چھ سو چھ سکولوں میں ٹوائلٹس کی سہولت بھی موجود نہیں،تین ہزار سات سو چونسٹھ سکول بجلی سے محروم ہیں,لاہور کے علاقے اسلام پورہ میں گورنمنٹ چشتاں ہائی سکول میں تیرہ غیرقانونی رہائشگاہوں کا بھی انکشاف ہوا ہے،کاروباری افراد نے سکول میں ناجائز قبضہ کر رکھا ہے
دوسری طرف قرضے معاف کرانے کے معاملے پر پنجاب حکومت حرکت میں آگئی،تمام تفصیلات کے ساتھ پنجاب بینک حکام کو ایوان میں طلب کرلیا گیا،بینک حکام وزیر قانون رانا ثنا اللہ سے ملاقات کریں گے، جس میں اپوزیشن لیڈر بھی موجود ہونگے،پبجاب بنک نے سال 2008سے 2016 کے دوران ایک ارب اٹھاون کروڑ روپے معاف کئے تھے۔۔ اپوزیشن لیڈر نے قرضے معاف کروانے کے معاملے پر تحریک التوا ہے کار بھی جمع کروا رکھی ہے۔