جولائی کے آخر تک پاکستان میں کوروناوائرس کے مریضوںکی تعداد چار لاکھ سے بھی کم ہو گی۔ اسد عمر
وفاقی وزیر برائے ترقی، منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کے حوالہ سے جاری کئے گئے ایس او پیز پر عملدرآمد کے لئے کوششیں کر رہے ہیں، ایس او پیز پر عملدرآمد کے لئے صوبوں نے بڑے پیمانے پر کارروائیاں بھی کی ہیں۔ ایس او پیز پر عملدرآمد سے وبا کے پھیلائو میں کمی آرہی ہے، کوروناوائرس سے متاثرہ مریضوں کی اموات کی شرح میں کمی آرہی ہے، ایس او پیز پر عملدرآمد سے ہی کوروناوائرس کے پھیلائو کو روکا جاسکتا ہے،ہم اگر اسی طریقہ سے چلتے رہیں گے تو جولائی کے آخر تک پاکستان میں کوروناوائرس کے مریضوںکی تعداد چار لاکھ سے بھی کم ہو گی۔ ان خیالات کااظہار اسد عمر نے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مئی کے وسط میں سمارٹ لاک ڈائون کا نظام ملک میں شروع ہو گیا تھا اور ہم نے اسے جون میں ملک میں پھیلایا اور کوروناوائرس کے حوالہ سے 20شہروں میںہاٹ سپارٹس کی نشاندہی کر کے صوبوں کو دی تھی،تازہ اعدادوشمار دیکھیں تو جون کے وسط میں جو ہم کھڑے تھے اس کے مقابلہ میں آج کوروناکے مریض جو ہسپتالوں میں ہیں وہ کم ہیں جو مریض آکسیجن پر ہیں چاہے لو فلو ہو یا ہائی فلو آکسیجن ہو وہ جو ن کے وسط سے آج کم ہیں، جون کے وسط کے مقابلہ میں آج وینٹی لیٹرز پر مریض کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کا کوروناوائرس کی وجہ سے انتقال ہو رہا تھا اس کے اندر بھی قدرے کمی ہمیں نظر آئی ہے ، یہ بہتری اس لئے نظر آرہی ہے کہ عوام نے حکومت کی طرف سے جاری حفاظتی تدابیر پر بہتر انداز میں عملدرآمد کیا ہے ، یہ نہ سوچیں کہ خود بخود بیماری چلی جارہی ہے اور اب میں جو مرضی کرتا رہوں، اگر بے احتیاطی ہو گی تو یہ بیماری واپس بھی آسکتی ہے۔ امریکہ میں بہت تیزی سے بیماری میں پہلے کمی آئی اور پھر اس میں بہت تیزی سے دوبارہ اضافہ ہوا اور ایسادیگر ممالک میں بھی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگر اسی طریقہ سے چلتے رہیں گے تو جولائی کے آخر تک پاکستان میں کوروناوائرس کے مریضوںکی تعداد چار لاکھ سے بھی کم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ صرف پاکستان میں ایک علاقہ ایسا ہے جہاں پر ہمیں اتنی بہتری نظر نہیں آرہی ہے اور وہ سندھ ہے اور اس میں بھی خصوصی طور پر کراچی ہے، آج بھی ہماری صبح چیف سیکرٹری سندھ اور وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے میٹنگ ہوئی، ان کے ذہن میں کچھ خیالات ہیں کہ ہمیں کس طرح آگے کام کرنا چاہیے اور ہمارے ذہن میں بھی ہے، این سی او سی کی ٹیم سے درخواست کی ہے اور اس پر کام کر کے آج شام کو ہم پھر ملیں گے اور دیکھیں گے کہ کس طرح اور بہتر انداز میں سندھ اور خاص طور پر کراچی میں کام کیا جاسکتا ہے تاکہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی اور ایک اہم صوبے سندھ میں بھی ہمیں بہتری نظر آئے۔