جے آئی ٹی کے آفیسروں پر تحفظات قبل از وقت ہیں۔ سپریم کورٹ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے حسین نواز شریف کے جے آئی ٹی پر اعتراضات کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جے آئی ٹی کے آفیسروں پر تحفظات قبل از وقت ہیں عدالت نے قراردیا ہے کہ تعلق ،رشتہ داری کو بنیادبنایا جائے تو پھر دنیا میںکسی تفتیشی کو غیر جانبدار نہیں کہا جا سکے گا۔ اگر کسی مرحلہ پر تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی یا کسی بھی فریق کی جانب سے عدالت کو کسی قسم کی جانبداری ،تعصب یا رغبت محسوس ہوئی تو مناسب حکم جاری کیاجائے گا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ ایسے تعلق اور رشتہ داریاں ہمارے معاشرے میں ہر جگہ موجود ہیں ۔حسین نواز نے جے آئی ٹی کے ارکان عامر عزیز اور بلال رسول کے حوالے سے درخواستیں دائر کی تھیں۔عدالت نے درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔عدالت نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے دوافسران کے حوالے سے سیاسی مخالف کی رشتہ داری کا تعلق بتایا گیا ہے ان کی تبدیلی کی بنیاد ان اعتراضات کو بنا لیا جائے تو پھر دنیا میں کسی تفتیش کو غیر جانبدار نہیں کہا جا سکے گا ۔ ایسے تعلق اوررشتے داریاں ہمارے معاشرے میں ہرجگہ موجود ہیں۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ عامرعزیز پر حسین نواز کے الزامات سے متعلق ٹھوس وجوہات و شواہدموجود نہیں ہیں خصوصاً ایسے مرحلہ پر جب شہادتیں اکٹھی کی جا رہی ہیں اور کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوئی جے آئی ٹی کے ارکان پر اعتراضات قبل از وقت ہیں، اگر کسی مرحلہ پر تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی یا کسی بھی فریق کی جانب سے عدالت کو کسی قسم کی جانبداری ،تعصب یا رغبت محسوس ہوئی تو مناسب حکم جاری کیاجائے گا۔