56 کمپنیوں میں مبینہ کرپشن: شہباز شریف سپریم کورٹ میں پیش ، میاں صاحب اب اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی : چیف جسٹس
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے 56 کمپنیوں میں کرپشن کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر وزیراعلی پنجاب میاں شہباز روسٹرم پر آتے ہی بات کرنے لگے تو چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے میری بات مکمل ہونے دیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ خزانے کے امین ہیں،بتائیں کس حیثیت میں اٹھارویں گریڈ کے افسر مجاہد شیر دل اور دیگر کو کمپنیوں میں لا کر پچیس پچیس لاکھ روپے تنخواہیں اور مراعات دی گئیں،،چیف جسٹس نے شہباز شریف سے کہا گزشتہ دس سال سے آپ اقتدار میں ہیں، آپ ذمہ دار نہیں تو پھر کون ذمہ دار ہے ، یہ معاملہ سنجیدہ ہے صاف پانی کمپنی میں کروڑوں روپے صرف ہوئے عوام کوایک دھیلے کاپانی میسر نہیں آیا، کس حیثت سے صاف پانی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیوکیپٹن عثمان کو آج بھی مراعات دی جا رہی ہیں، ہم یہاں کسی کے احتساب کے لئے نہیں بیٹھے اگر ضرورت محسوس ہوئی تو معاملہ احتساب کے لئے بھجوا دیا جائے گا، ریاست نے خود ہی اپنا کنٹرول چھوڑکراداروں کو ٹھیکے پر دے دیا، شہباز شریف نے صاف کمپنی میں کرپشن اور ناکامی کااعتراف کیا اور کہاکہ مجھے کسی کتے نے نہیں کاٹا تھا جو میں نے اربوں روپے بچائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ آپ کو کس نے کاٹا، بطور وزیراعلی آپ کو یہ الفاظ زیب نہیں دیتے، جس پر وزیراعلی پنجاب نے اپنے الفاظ پرمعذرت کرلی، دوران سماعت وزیراعلی پنجاب نے کہاکہ عدالتی فیصلہ جو بھی ہو گاوہ اسے تسلیم کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی، آپ فیصلہ قبول نہ بھی کریں گے توآپ کو عملدرآمد کرنا پڑے گا