فضائی آلودگی کے سبب انسانی عمر اوسطاً تقریباً تین برس کم ہو گئی
دنیا بھر میں ہر روز بڑھتی فضائی آلودگی اب ایک 'وبائی مرض' بن گئی ہے جس سے انسانی عمر اوسطاً تقریباً تین برس کم ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی یہ وبائی مرض سالانہ اوسطاً 88 لاکھ افراد کو وقت سے پہلے ہی موت کی نیند سلا دیتا ہے۔غیر ملکی میڈیا ذرائع کے مطابق جرمنی کے سائنسی جریدے 'جنرل کارڈیک ویسکیولر ریسرچ' میں شائع ہونے والی ایک مطالعہ جاتی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی صحت عامہ کے لیے تمباکو نوشی سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ متاثرہ خطہ ایشیا ہے جہاں چین میں آلودگی نے انسانی عمر میں اوسطاً 4.1 سال، بھارت میں 3.9 سال اور پاکستان میں 3.8 سال کم کر دی ہے۔ فضائی آلودگی ملیریا کے مقابلے میں 19 گنا زیادہ، ایچ آئی وی یا ایڈز کے مقابلے میں 9 گنا اور شراب نوشی سے تین گنا زیادہ ہلاکت خیز ہے۔فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے ماہر سائنس دانوں کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کے ذریعے وسطی ایشیا اور شمالی افریقہ جیسے ممالک کو قدرتی دھول کے طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے وہاں اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔فضائی آلودگی خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہے جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر، ذیابیطس، فالج ، دل کا دورہ اور ہارٹ فیل ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ بھارت، چین اور دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں کے عوام کے لیے زہریلی ہوا ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہے۔