چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے حج کوٹہ کم کرنے کے خلاف پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا، چیف جسٹس جسٹس نے ٹور آپریٹرز کے وکیل اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ کوٹہ کم کرنے میں حکومت کی بدنیتی کیا ہوسکتی ہے؟ جس پر اکرم شیخ نے فاضل عدالت کو بتایا کہ عمارتیں کرائے پر لینے کے معاملے میں کمیشن لیا جاتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عین وقت پر کوٹہ تبدیل کرنے سے ٹور آپریٹرز کے حقوق متاثر نہیں ہوئے؟ کوٹے میں کمی کرنا تھی تو ٹور آپریٹرز کو اعتماد میں لیا جاتا، ٹور آپریٹرز کے ساتھ طے شدہ معاہدے کو توسیع کیوں دی گئی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سرکاری کوٹے میں اضافے کا فائدہ عوام کو ہوگا، حکومت نے حج پالیسی سے متعلق عدالتی فیصلوں پر من وعن عمل کیا، اور گزشتہ دو سال میں حج کے بہترین انتظامات کئے، چیف جسٹس نے کہا کہ کارکردگی اتنی اچھی تھی تو کوٹہ برقرار کیوں نہیں رکھا؟ جس کے بعد عدالت نے کوٹہ کم کرنے کا اقدام کالعدم قرار دیتے ہوئے نجی ٹور آپریٹرز کا پچاس فیصد کوٹہ بحال کر دیا ۔
سپریم کورٹ نےحکومت کی hajjکوٹہ پالیسی مسترد کردی،نجی ٹورآپریٹرز کا 50%کوٹہ بحال ہو گیا
May 03, 2016 | 18:57