لاہورہائیکورٹ کی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ میں اردو زبان میں پہلا فیصلہ جاری
لاہور ہائیکورٹ کی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ میں اردو زبان میں پہلا فیصلہ جاری کر دیا گیا ۔ جمعہ کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے قرآن پاک کے غیرمستند نسخوں کی اشاعت کے خلاف درخواست پر اردو میں فیصلہ جاری کیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ تحریف شدہ اور غیر مستند قرآن پاک کے نسخے فوری طور پر ضبط اور ایسے نسخوں کی اشاعت کی کڑی نگرانی کی جائے۔ عدالت نے لکھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہر ضلع اور تحصیل میں قرآن پاک کے مستند نسخوں کی دستیابی یقینی بنائیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مستند نسخے قرآن پاک کے اشاعت میں درستگی کے لیے استعمال کیے جائیں۔ عدالت نے حکومت کو پابند کیا ہے کہ وہ ناشرین قرآن پاک اور دینی کتب کو کوڈ نمبر دیں جس سے ان کے نسخہ جات کے مستند ہونے کو یقینی بنایا جا سکے ۔ عدالت نے کہا کہ قرآن پاک کے ہر صفحہ پر ناشر اور کمپنی کا نام موجود ہونا چاہیے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ممنوعہ مذہبی مواد رکھنے والی ویب سائٹس کو بند کرنے کے لیے پیمرا اور پی ٹی اے کو اقدامات کی ہدایت بھی کی ہے ۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ پی ٹی اے کے پاس رجسٹرڈ ہونے والی ویب سائٹس کو ہی قرآن پاک یا دینی کتب کو آن لائن دکھانے کی اجازت ہو گی۔ عدالت نے حکم دیا کہ غیر رجسٹرڈ ویب سائٹس کو فوری بند کر دیا جائے۔ حکومت مستند ویب سائٹس کے حوالے سے عوام کو آگاہی بھی دے ۔ حکومت قرآن بورڈ سے منظور شدہ نسخہ جات کو گوگل ، ایپ سٹوراور پلے سٹور وغیرہ میں دستیابی کو یقینی بنائے۔