ایران روس یا امریکہ کو یورینیم منتقل کرنے کے لیے تیار۔۔۔!مگر سخت امریکی شرائط کا سامنا

May 03, 2025 | 09:38

 تہران افزودہ یورینیم کو روس یا یہاں تک کہ امریکہ منتقل کرنے کے لیے کھلا ہے۔  ایک ایرانی عہدیدار نے  کو انکشاف کیا ہے کہ یورینیم کے ذخیرے کا حجم، اسے ملک سے باہر بھیجنے کا طریقہ کار اور سینٹری فیوجز کی تعداد ابھی تک زیر بحث موضوعات ہیں۔  تاہم انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ایران کا افزودگی کا حق ایک ریڈ لائن ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ یاد رہے واشنگٹن نے اپنے وزیر خارجہ کے ذریعے ایک معاہدے تک پہنچنے کے مقصد سے نئی شرائط کی فہرست پیش کی تھی۔ امریکہ کی شرائط ایرانیوں کو پسند نہیں آئیں کیونکہ یہ تہران کی جانب سے بار بار بیان کی گئی ریڈ لائنز میں شامل ہیں۔ ایران نے کہا ہے کہ اس کا افزودگی کا حق ناقابل گفت و شنید ہے۔ تاہم تین ایرانی عہدیداروں نے یہ بھی کہا ہے کہ یورینیم کے ذخیرے کا حجم، اسے ملک سے باہر بھیجنا اور سینٹری فیوجز کی تعداد زیر بحث امور ہیں۔  تین ایرانی عہدیداروں نے  تصدیق کی کہ اپریل میں ہونے والے مذاکرات کے دور میں زیر بحث تجاویز کے تحت ایران افزودگی کی سطح کو جامع مشترکہ ایکشن پلان کے مطابق 3.67 فیصد پر محدود کر دے گا۔  تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو اپنے ایٹمی مقامات تک وسیع رسائی دینے کے لیے بھی کھلا ہے۔  تجاویز کا مقصد تہران کے ایٹمی انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر ختم کرنا نہیں ہےجیسا کہ اسرائیل اور بعض امریکی عہدیدار ایسا ہی چاہتے ہیں بلکہ اس کا مقصد یورینیم کی افزودگی پر مستقل پابندیاں عائد کرنا ہے تاکہ کسی بھی حد سے تجاوز کو روکا جا سکے۔
امریکہ کی جانبے سے پیش شرائط میں سے پہلی شرط یہ ہے کہ ایران داخلی طور پر یورینیم کی افزودگی سے دور رہے اور صرف بیرون ملک سے یورینیم درآمد پر اکتفا کرے، روبیو کے مطابق 3.67 فیصد کی شرح سے افزودگی کی صلاحیت کا مطلب ہے کہ چند ہفتوں میں نوے فیصد کی اعلیٰ شرح تک رسائی ممکن ہوگی۔ 90 فیصد کی شرح ایٹمی ہتھیاروں کے لیے تیاری کے لیے ضروری ہے۔ ایک  ایرانی اعلیٰ سیکورٹی عہدیدار  نے بتایا ہے کہ ایک اور ممکنہ درمیانی حل یہ ہے کہ ایران پانچ ہزار سینٹری فیوجز کے ذریعے کم از کم افزودگی کو برقرار رکھے اور باقی افزودہ یورینیم درآمد کرے۔  افزودگی پر پابندیاں عائد کرنے کے بدلے میں تہران نے یہ قطعی ضمانتیں طلب کی ہیں کہ ٹرمپ دوبارہ ایٹمی معاہدے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے عائد کردہ ریڈ لائنز میں ملک میں ذخیرہ شدہ افزودہ یورینیم کی مقدار کو 2015 کے معاہدے میں طے شدہ سطح سے کم کرنا شامل ہے۔

مزیدخبریں