شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائر
اکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے خلاف ہائی کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کردی گئی، شہباز شریف کو انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا ، ایسا کرنا آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے، چیئرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔ تفصیلات کے مطابق اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نےمسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کردی ہے جس میں دائر نظرثانی اپیل میں وفاقی حکومت، نیب اور شہباز شریف کو فریق بنایا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہباز شریف پر آشیانہ ہا ﺅ سنگ کیس میں لطیف سننز کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرکے خواجہ سعد رفیق کی کاسا کنسٹرکشن کمپنی کو دینے کا الزام ہے، شہباز شریف کو انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا حالانکہ ایسا کرنا آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے، چیئرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ شہباز شریف کو کیس میں آزاد اور منصفانہ ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا، لاہور ہائی کورٹ نے غیر قانونی طور پر شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کی، عدالت سے استدعا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری کالعدم قرار دی جائے اور ان کی ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دے۔واضح رہے کہ سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کو نیب نے 5 اکتوبر کو حراست میں لیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ نے 24 اکتوبر کو آشیانہ ہاوسنگ اسکینڈل میں ان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔