آسیہ کے وکیل زندگی کو لاحق خطرات کے باعث یورپ روانہ
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آسیہ کی رہائی کے خلاف ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور احتجاج کا سلسلہ تین روز تک جاری رہا۔ مظاہرین نے آسیہ کو رہا کرنے والے ججوں اور وکلا کو قتل کرنے کے نعرے لگائے۔ جمعے کی شب حکومت اور مظاہرین کی قیادت کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاج اور دھرنے ختم کردیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 62 سالہ سیف الملوک کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں جس کے باعث وہ ہفتے کی صبح یورپ روانہ ہوگئے ہیں۔ روانگی سے قبل انہوں نے کہا کہ میرے لیے موجودہ حالات میں پاکستان میں رہنا ممکن نہیں رہا، آسیہ بی بی کے لیے مزید قانونی جنگ لڑنے کے لیے مجھے زندہ رہنے کی ضرورت ہے۔
حکومت اور مظاہرین کے درمیان 5 نکاتی معاہدے میں آسیہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی شرط بھی شامل ہے تاکہ وہ بیرون ملک نہ جاسکے جب کہ کیس کے مدعی نے رہائی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے نظرثانی درخواست بھی دائر کردی ہے۔