اے پی سی اور رہبر کمیٹی کے بعد مولانا فضل الرحمن نے پارٹی کا اہم اجلاس طلب کرلیا
مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں صوبوں کے امراء و ناظمین شریک ہوں گے، اجلاس میں حکومت کو دی جانے والی ڈیڈ لائن کے بعد اگلی حکمت عملی پر حتمی مشاورت ہوگی، اجلاس میں پلان بی پر بھی بات چیت ہوگی جبکہ ڈی چوک جانے یا نا جانے پر بھی حتمی فیصلہ ہوگا ۔ اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں مولانا فضل الرحمن آج پنڈال میں اہم اعلان بھی کریں گے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ اسلام آباد میں دھرنا دیے ہوئے ہیں اور وزیراعظم عمران خان کے استعفے کی ڈیڈلائن کا آج آخری روز ہے اوراستعفی نہ آنے پر مولانافضل الرحمان مزید سخت فیصلے کرنےکو تیار ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور موڑ سے اگلے میدان میں جانے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔ شرکا سے خطاب میں فضل الرحمان نے پی پی اور ن لیگ کی مکمل حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا۔ شرکا سے خطاب میں فضل الرحمان نے پی پی اور ن لیگ کی مکمل حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے نجات تک ہم میدان میں رہیں گے، حکومت نے معاہدہ توڑ دیا ہم پاسداری کر رہے ہیں،پاکستان انتہائی خطرناک دور سے گزر رہا ہے ،عمران خان کے ہوتے بھارت کشمیر پر قبضہ کر رہا ہے ،گزشتہ 70 سال کے قرضوں سے ان کے ایک سال کے قرضے زیادہ ہیں ،جب تک حکومت سے جان نہیں چھوٹے گی ہم میدان میں رہیں گے ،126 دن کا دھرنا ہمارے لیے آئیڈیل نہیں ،ہم آنے والے دنوں میں اس سے سخت فیصلہ کر سکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ رہبر کمیٹی اجلاس میں اتفاق ہوا ہے کہ جو مطالبہ لے کر آئیں ہیں اس پر متفق ہیں ،سوال اٹھایا جاتا ہے کہ کونسی جماعت آپ کے ساتھ ہے ،شہباز شریف آئے ،بلاول نے بھی 2 بار خطاب کیا،پوری اپوزیشن یہاں موجود ہے ہم سب متحد ہیں ،پورے ملک میں ہمارا استقبال کیا گیا۔تمام جماعتیں اکٹھی ہیں اور استعفے کے مطالبے پر متفق ہیں۔استعفے کے لیے 3 دن دئیے تھے۔عوام کے حقوق کی جنگ کے لیے یہاں موجود رہیں گے ،یہ اجتماع تمہارے اسلام آباد اور حکومت کے لیے کافی ہے ،ہم اس مرحلے سے آگے ایک اور مرحلے کی طرف جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جب تک مشترکہ اپوزیشن کہے گی ہم یہاں بیٹھے رہیں گے۔