اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی جانب ستائیس ستمبر کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ احتساب عدالت خود مختار ادارہ ہے ،، ہائیکورٹ کے پاس اختیار نہیں ہے کہ احتساب عدالت کی کارروائی کو روک دیا جائے، اسحاق ڈار کو چارج فریم کیے ہیں، جو آرڈر درخواست کیساتھ ہیں وہ تو غیر موثر ہیں ،، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار اس مسئلے کو احتساب عدالت میں کیوں چیلنج نہیں کرتے،، اس موقع پر اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ 27ستمبر کے حکم نامہ میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے، اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کرنا حکم کی خلاف ورزی ہے ۔ سپریم کورٹ نے پہلے جے آئی ٹی بنائی پھر نیب ریفرنس کا حکم دیا ۔ جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ کو ہم کیسے ہدایت کر سکتے ہیں ۔ نیب آرڈینیس کے مطابق 30 دن میں کیس کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے ۔ واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں پر قائم نیب ریفرنس میں اسحاق ڈار پر 27 ستمبر کو فرد جرم عائد کی تھی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں نیب ریفرنس پر فرد جرم کی کارروائی معطل کرنے اور ٹرائل روکنے کی استدعا کی گئی ہے،، سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے 28 جولائی کے فیصلے میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کا حکم دیا تھا جو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔