سپریم کورٹ نے مشرف رسول کی بطور پی آئی اے سی ای او تقرری کلعدم قرار دے دی
سپریم کورٹ میں سی ای او پی آئی اے مشرف رسول تقرری کیس کی سماعت سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے مشرف رسول کے وکیل نعیم بخاری سے کہا سی ای او کی تعلیمی قابلیت ایم بی بی ایس ہے، سردار مہتاب عباسی کا تقرری کے عمل سے کیا تعلق تھا ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تقرری کے عمل کی کمیٹی طریقہ کار کے مطابق تشکیل نہیں دی گی۔ مشرف رسول کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مشیر ہوابازی نے تقرری کے عمل میں مداخلت نہیں کی۔ مشرف رسول بیس سال سردار مہتاب عباسی کے ساتھ کام کرتے رہے۔ انہوں نے پی آئی اے کی بحالی کا پلان بنا کر دیا۔ عدالت نئی حکومت کو مشرف رسول کی تقرری کے عمل کا جائزہ لینے کا موقع دے۔ نئی حکومت کابینہ تقرری کے عمل کا جائزہ لے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے منع کرانے کے باوجود پی آئی اے نے مشرف رسول کی وکالت کی فیس ادا کر دی۔ جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ سر مجھے تو فیس لینے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا مشرف رسول کو اپنی جیب سے وکیل کی فیس ادا کرنی چاہئے۔ پی آئی اے نے چالیس لاکھ کا بل دے دیا۔ بظاہر پی آئی اے میں مشرف رسول کے آنے سے کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی تئیس لاکھ روپے سے جہاز کی دم پرمارخور بنا دیا۔ سپریم کورٹ نے مشرف رسول کی بطور پی آئی اے کی تقرری خلاف قانون قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا