پاکستان میں معیشت کے مسائل مشکل ہیں ، آسان نہیں۔ مفتاح اسماعیل
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں معیشت کے مشکل مسائل ہیں ، آسان مسائل نہیں ہیں۔حکومت کو کہہ دینا چاہیئے ماضی میں جو ہمارے منہ میں آ رہا تھا ہم کہہ دیتے تھے، ہم غلط سیاست کر رہے تھے اور اب ہم حکومت میں آئے ہیں تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ بہت مشکل کھیل ہے ، یہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے او ای سی ڈی پر دستخط کئے تھے جس کی وجہ سے آج حکومت کو پاکستانیوں کے بیرون ممالک میں موجود اکائونٹس کی تفصیلات مل رہی ہیں۔گیس کی قیمتیں بڑھانے کے نتیجہ میں جس کا بل 10ہزار آ رہا تھا وہ 30ہزار روپے آیا ہے،کون سی حکومت نے 10فیصد قیمتیں بڑھائی ہیں۔ (ن)لیگ کی حکومت نے یکم جولائی 2013سے لے کر 30جون 2018 کے درمیان 11ہزار ارب روپے پاکستانی قرضہ لیا۔ ہم ملکی قرضہ 24952ارب روپے پر چھوڑ کر گئے تھے۔کہا جا رہا تھا عمران خان حکومت میں آگئے تو ڈالروں کی بارش ہو جائے گی، پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت واپس آ جائے گی ، سب چیزیں اچھی ہو جائیں گی۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پیٹرول پر 20، 22روپے ٹیکس لے رہی ہے، اگر حکومت یہ کہے کہ وہ پیٹرول پر ٹیکس نہیں لے رہی تو یہ بات درست نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس رفتار سے پی ٹی آئی قرض لے رہی ہے یہ پاکستان کے 71سال کے قرض کو پانچ سال میں دوگنا کر دیں گے اورپی ایم ایل (ن) کے لئے گئے قرض کو تین سال میں پیچھے چھوڑ دیں گے۔ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد 400ارب روپے کا سرکولر ڈیٹ بڑھ چکا ہے اور روزانہ 127کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ غریبوں کے لیے شیلٹرز بنانے کی حکومت کی پالیسی اچھی ہے اس کو مزید وسعت دینی چاہیئے اور مخیر لوگوں سے بھی کہنا چاہیئے اس میں اپنا حصہ ڈالیں۔ مجھے امید ہے کی پی ٹی آئی کی حکومت ذراعت کے حوالہ سے اچھی اصلاحات متعارف کروائے گی۔ جب میں وزیر خزانہ تھا تو آئی ایم ایف مجھے کہہ رہا تھا کہ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر 125روپے پر لائیں مگر پی ٹی آئی حکومت تو اسے 143پر لے آئی ہے۔ معاشی بحران اور غیر یقینی کا ماحول حکومت نے خود پیدا کیا ہے۔جب اسحاق ڈار وزیر خزانہ بنے تو ٹیکس ریونیو1946 ارب روپے تھا اور ہم پانچ سال میں اسے 3850ارب روپے پر لے گئے۔ ہم نے پانچ سال میں ٹیکس دہندگان کی تعداد سات لاکھ سے 15لاکھ کر دی، اللہ کرے یہ کم نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کے لئے اسٹرکچرل ریفارمز کی ضرورت ہے اور ایسا کرنے میں وقت لگے گا۔