شمالی علاقہ جات میں گلیشئر پگھلنے سے سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری

فلڈ فور کاسٹنگ سیل کے مطابق گلیشیائی جھیل کے پانی میں اضافے سے گلگت بلتستان اور چترال کی وادیوں میں مزید سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔بگروٹ، بندو گول، گولین اور بنی کی وادی میں بھی سیلاب آ سکتا ہے۔دریائے پنجکوڑا، دریائے سوات خیالی، شاہ عالم، ناگمان اور ادیزئی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے کابل میں نوشہرہ اور ورسک اور دریائے سندھ میں خیرآباد اٹک،کوٹری اور کالاباغ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے سندھ میں گڈو،سکھر، چشمہ اور تونسہ کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ گڈو بیراج سے بڑا سیلابی ریلا سکھر بیراج میں داخل ہو گیا ہے۔ آس پاس کے علاقوں کی انتظامیہ کو حفاظتی اقدامات کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ نواب شاہ میں قاضی احمد کے قریب دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے مزید چون دیہات سیلابی پانی میں گھر گئے ہیں۔ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ غذر میں سیلابی ریلوں کے باعث پانچ گھر زیرآب آ گئے اور چھتیس مویشی ہلاک ہو گئے۔ غذر میں فیض آباد پل مکمل طور پر تباہ ہو گیا جس کی وجہ سے متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ اسی طرح غذر کے علاقے اشگومن فیض آباد میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں سے دو گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ راجن پور کے غربی علاقوں میں رود کوہی کے سیلابی پانی کا دباﺅ برقرار ہے۔ قطب کینال میں سیلابی پانی آ جانے کی وجہ سے دو روز قبل جاگیر گبول کے مقام پر نہر میں تیس فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا تھا جسے اہل علاقہ اپنی مدد آپ کے تحت بند کرنے میں مصروف ہیں۔ شگاف کے باعث متعدد موضع جات کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ دریائے سندھ میں خان پور چاچڑاں شریف کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ منچن بند کے کنارے سیلاب متاثرین نے جھونپڑیاں بنا کر ڈیرے ڈال رکھے ہیں،،،، سیلاب متاثرین میں خسرہ، چیچک، بخار اور پیٹ کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ دوسری طرف رحیم یار خان پولیس نے تقسیم کیا جانے والا راشن روک دیا۔ سیلاب متاثرین نے پٹواری اور پولیس رویوں کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں اور دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث ڈیمز میں بھی پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح پندرہ سو اڑتالیس فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ دریائے سندھ میں چشمہ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔
دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال کے باعث ملک کے سب سے بڑے تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح پندرہ سو اڑتالیس فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ ڈیم میں پانی کی آمد تین لاکھ چھپن ہزارایک سو کیوسک ہے جبکہ ڈیم سے پانی کا اخراج تین لاکھ ستائیس ہزار دوسو کیوسک ہے۔ دریا جہلم میں پانی کی آمد میں اضافے کے باعث منگلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح بارہ سوسینتیس فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ ڈیم میں پانی کی آمد اڑسٹھ ہزار آٹھ سو انسٹھ کیوسک جبکہ پانی کا اخراجچھہتر ہزار چھے سو اٹھہتر کیوسک کیوسک ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کی آمد سات لاکھ تین ہزار چھ سو چھپن اور اخراج چھ لاکھ ساٹھ ہزار دوسو چھتہر کیوسک ہے۔ فلڈ فور کاسٹنگ سیل کے مطابق دریائے سندھ میں چشمہ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی ہوئی ہے۔چشمہ بیراج پر پانی کی آمد پانچ لاکھ چھیانوے ہزار کیوسک اور اخراج پانچ لاکھ ترانوے ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔دریائے سندھ میں خیرآباد اٹک کے مقام پر پانی کا بہاؤ چار لاکھ باون ہزار چار سو کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ ساڑھے گیارہ ہزار کیوسک ہے۔ اسی طرح ورسک کے مقام پر دریائےکابل میں پانی کا اخراج پچپن ہزار ڈھائی سو کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔