قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک بار پھر گرما گرمی کا ماحول رہا

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی، ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت سے کیے گئے ایک معاہدے کے تحت واپس آئے ہیں،، ہمیں ڈی سیٹ کرنے کے لئے جمعیت علمائے اسلام (ف) اور متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے لائی گئی قراردادوں پررائے شماری کی جائے، پی ٹی آئی ارکان عوام کے ووٹوں سے ایوان میں آئے ہیں اس لئے معذرت خواہانہ رویہ نہیں اپنایا جائے گا ، ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قرارداد واپس لینے کے لیے اپنی جماعت سے مزید مشاورت کے لیے وقت چاہیے، وزیر اعظم کے ساتھ ان کی حالیہ ملاقات میں مسئلہ کشمیر اور خطے کے دیگر امور پر بات ہوئی تھی جب کہ قرارداد واپس لینے کے بارے میں رسمی بات ہوئی تھی، ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اس موقع پر کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا معاملہ سیاسی نہیں بلکہ آئینی ہے اس لئے قرارداد کو واپس لینے کے لیے آئینی ترمیم ایوان میں پیش کی جائے،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے یقین دہانی کروائی تھی کہ جے یو آئی تحریک واپس لے رہی ہے۔ اب یہ معاملہ اس ایوان کے ساتھ مذاق ہے، محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے شریف لوگ ہیں تھوڑا سا سوری کا لفظ بھی ادا کریں،، غلام بلور نے کہا کہ تحریک انصاف کو دیوار سے نہ لگایا جائے جے یو آئی ف کی جانب سے مہلت کے بعد تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے تحاریک پر رائے شماری جمعرات تک موخر کر دی گئی ، جبکہ تحریک انصاف کے اراکین نے معاملہ حل نہ ہونے پر قومی اسمبلی سے واک آوٹ کیا ، شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ کہ ایوان پہلے فیصلہ کرلے پھر ہی اجلاس میں شریک ہوں گے، اجلاس سے قبل اسپیکر جے یو آئی اور ایم کیو ایم کو تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک واپس لینے کے لیے مناتے رہے۔ ایم کیو ایم تو مان گئی لیکن مولانا ابھی تک ضد پر ڈٹے رہے