پاکستانی فلموں کے معروف پلے بیک سنگر اخلاق احمد کو دنیا سے رخصت ہوئے انیس برس بیت گئے

اخلاق احمد نے انیس سو تہترمیں فلم پازیب سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ اس عرصے میں پاکستانی انڈسٹری احمد رشدی کی آواز کے سحر میں مبتلا تھی اور کسی بھی نئے گلوکار کیلئے اپنی جگہ بنانا انتہائی مشکل تصور کیا جاتا تھا۔ انیس سو چوہترمیں فلم چاہت کے سپرہٹ گانے" ساون آئے،، ساون جائے " نے ان کی ایسی پہچان بنائی کہ پھر انہوں نے مڑ کر پیچھے نہیں دیکھااپنے فلمی کیرئیر میں انہوں نےچھیاسی فلموں میں ایک سو ستترگانے گائے جبکہ ایک پنجابی فلم کے لیے بھی گانا گایا۔ فلم بندش کا گانا سونا نہ چاندی نہ کوئی محل آج بھی لوگوں کے لبوں پر ہےاخلاق احمد نے وفات سے قبل آخری پاکستانی فلم گھنوگھٹ میں گلوکاری کے جوہر دکھائے ، اس فلم کی موسیقی نامور موسیقار روبن گھوش نے مرتب کی تھیبرسوں تک پاکستانی فلم انڈسٹری میں آواز کا جادو جگانے والا یہ گلوکار کینسر کے عارضے کے باعث چار اگستانیس سو ننانوے کو جہان فانی ستے رخصت ہوگیا مگر آج بھی ان کی آواز لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے