امریکہ پُرامید ہے کہ طالبان کیساتھ یکم ستمبر تک امن معاہدہ طے پاجائے گا،ڈونلڈٹرمپ
مریکہ اور طالبان کے مذاکرات کاروں کے درمیان قطر کے دارلحکومت دوحہ میں مذاکرات کا نیا دور شروع ہوگیا ہے۔ جس کا مقصد افغانستان میں 18سالہ جنگ کا خاتمہ ہے۔ فریقین کے وفود نے مذاکرات کے نئے دور کو انتہائی اہم مرحلہ قرار دیا ہے۔ بات چیت کے حوالے سے نجی حکام نے کہا ہے کہ اس ماہ کی تیرہ تاریخ سے پہلے متوقع ہے جس سے جنگ سے تباہ حال ملک سے غیر ملکی افواج کا انخلاء یقینی ہوگا۔ ایک ٹویٹ میں افغان مفاہمتی عمل کے بارے میں امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ ہم انخلاء کے معاہدے پر نہیں " امن معاہدے پر غور کررہے ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک بہتر معاہدے کے لئے تیار ہے کیونکہ طالبان اس بات کا عندیہ دے رہے ہیں کہ وہ ایک معاہدے پر پہنچناچاہتے ہیں۔ ادھر ایک ٹویٹ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ اگر امریکہ کے ساتھ معاہدہ طے پاتا ہے تو تمام غیر ملکی فوجی مقررہ وقت میں افغانستان سے نکل جائیںگے جس سے افغانوں کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔ اس سے پہلے صدرڈونلڈٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پرامید ہے کہ افغانستان میں انتخابات سے پہلے یکم ستمبر سے پہلے طالبان کے ساتھ معاہدہ طے پاجائیگا۔