فیصل آباد-پاسپورٹ آفس کے گرد ٹاوٹ ایجنٹوں اور فراڈیوں کے ڈیرے, عوام خوار ،عملے کی چاندی ہو گئی

وقت نیوز سروے کے دوران دفتر کے باہر پاسپورٹ بنوانے کے لئے آئے ہوئے شہریوں نے مسائل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو تین مہینے انتظار کے بعد بھی پاسپورٹ نہیں ملتا، ٹاوٹوں اور ایجنٹوں کے ہاتھوں لٹنے والے پاسپورٹ آفس کے باہر مارے مارے پھرتے ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں۔ فیصل آباد پاسپورٹ آفس ایجنٹوں اور فراڈیوں کے نرغے میں آ گیا ہے۔ آفس انتظامیہ بے بس ہو گئی ہے۔ محمد اشرف نے کہا کہ آنے والوں کے لئے دفترکے اندر مناسب بندوبست نہیں ہے جہاں وہ بیٹھ کر انتظار کرسکیں۔ ریاست علی نے کہا کہ نارمل فیس تین ہزار روپے ہے اور ارجنٹ فیس پانچ ہزار روپے ہے مگرنارمل فیس کے تحت بنائے جانے والے پاسپورٹ تقریباً تین ماہ بعد ملتے ہیں اور ارجنٹ فیس والے بھی دس دن سے پہلے نہیں ملتے اور اگر آپ ٹاوٹوں ایجنٹوں یا کلرکوں اور عملہ کے ذریعے بنائیں توپھر تمام ضابطے اور قوانین ختم ہو جاتے ہیں اور پاسپورٹ جلدی بن جاتا ہے۔ علی حسن نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں اعلیٰ حکام کرپشن نہیں کرتے ، اگر ان کی موجودگی میں لوگ تنگ ہیں تو یہی سمجھا جائے گا کہ انھوں نے کرپشن کی اجازت دے رکھی ہے۔